كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ رَكْعَتَيْ الْمَغْرِبِ أَيْنَ تُصَلَّيَانِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنِي أَبُو مُطَرِّفٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْفِطْرِيُّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى مَسْجِدَ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، فَصَلَّى فِيهِ الْمَغْرِبَ، فَلَمَّا قَضَوْا صَلَاتَهُمْ,رَآهُمْ يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا، فَقَالَ: >هَذِهِ صَلَاةُ الْبُيُوتِ<.
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل
باب: مغرب کی سنتیں کہاں پڑھی جائیں؟
سیدنا کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ بنی عبدالاشہل کی مسجد میں تشریف لائے اور وہاں مغرب کی نماز پڑھی ۔ نماز کے بعد آپ ﷺ نے ان کو دیکھا کہ وہ اس کے بعد نفل پڑھ رہے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ گھروں کی نماز ہے ۔ “
تشریح :
فائدہ :مستحب یہی ہے کہ مغرب کی سنتیں یا اس کے بعد دیگر نوافل گھروں میں پڑھے جائیں ۔
فائدہ :مستحب یہی ہے کہ مغرب کی سنتیں یا اس کے بعد دیگر نوافل گھروں میں پڑھے جائیں ۔