كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ,كَثِيرًا، فَكَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْغَدَاةَ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل
باب: نماز چاشت کے احکام و مسائل
جناب سماک کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے پوچھا کہ کیا آپ رسول اللہ ﷺ کی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا : ہاں بہت زیادہ ۔ آپ ﷺ جہاں فجر کی نماز ادا فرماتے وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک کہ سورج طلوع نہ ہو جاتا ۔ جب ( سورج ) طلوع ہو جاتا تو پھر آپ ﷺ کھڑے ہو جاتے ۔
تشریح :
فائدہ : یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے اور امام نووی نے اس پر یہ باب درج فرمایا ہے (باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح ‘ وفضل المساجد ‘صحیح مسلم ‘ المساجد ‘حدیث :670 )مگر اس میں نبیﷺ کا نماز اشراق یاچاشت پڑھنے کا بیان نہیں ہے ۔
فائدہ : یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے اور امام نووی نے اس پر یہ باب درج فرمایا ہے (باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح ‘ وفضل المساجد ‘صحیح مسلم ‘ المساجد ‘حدیث :670 )مگر اس میں نبیﷺ کا نماز اشراق یاچاشت پڑھنے کا بیان نہیں ہے ۔