Book - حدیث 1289

كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى صحیح حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَبِي شَجَرَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: >يَا ابْنَ آدَمَ! لَا تُعْجِزْنِي مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فِي أَوَّلِ نَهَارِكَ,أَكْفِكَ آخِرَهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 1289

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل باب: نماز چاشت کے احکام و مسائل سیدنا نعیم بن ہمار ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، فرماتے تھے ” اللہ عزوجل فرماتا ہے ، اے ابن آدم ! تو میرے لیے شروع دن میں چار رکعات پڑھنے سے عاجز نہ رہ ، میں آخر دن تک تیری کفایت کروں گا ۔ “
تشریح : توضیح : رسول اللہ ﷺ کو ’’جوامع الکلم ‘‘سے مشرف فرمایا گیاتھا ۔آپ کے فرمان میں ’’شروع دن ‘‘ سے مراد طلوع فجر ہو تو صبح کی نماز میں چار رکعتیں ہوتی ہیں ۔اور اس کا مفہوم اس حدیث کے موافق ہو گا جس میں ہے کہ ’’جو صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی امان میں آگیا ۔‘‘(صحیح مسلم ‘ المساجد ‘حدیث :657)اگر اس سے مراد دن کی ابتدا طلوع شمس ہو ‘ تواس میں نماز چاشت کی ترغیب ہے ۔ توضیح : رسول اللہ ﷺ کو ’’جوامع الکلم ‘‘سے مشرف فرمایا گیاتھا ۔آپ کے فرمان میں ’’شروع دن ‘‘ سے مراد طلوع فجر ہو تو صبح کی نماز میں چار رکعتیں ہوتی ہیں ۔اور اس کا مفہوم اس حدیث کے موافق ہو گا جس میں ہے کہ ’’جو صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی امان میں آگیا ۔‘‘(صحیح مسلم ‘ المساجد ‘حدیث :657)اگر اس سے مراد دن کی ابتدا طلوع شمس ہو ‘ تواس میں نماز چاشت کی ترغیب ہے ۔