Book - حدیث 1281

كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ الصَّلَاةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ<، ثُمَّ قَالَ: >صَلُّوا قَبْلَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ، لِمَنْ شَاءَ<,خَشْيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً.

ترجمہ Book - حدیث 1281

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل باب: نماز مغرب سے پہلے نفل سیدنا عبداللہ مزنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو “ پھر فرمایا ” نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو ، جو چاہے ۔ “ یہ اس ڈر سے کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ بنا لیں ۔
تشریح : فائدہ : اذان مغرب کے بعد اقامت سے قبل دو رکعت سنت ادا کرنا مندوب اور مستحب عمل ہے ۔عہد رسالت میں صحابہ کرام ؓ انہیں ذوق و شوق سے پڑھا کرتے تھے۔رسول اللہ ﷺ نے دو مرتبہ ان کی بابت فرمایا :[صلوا قبل صلاۃ المغرب]’’مغرب کی نماز سے قبل نماز پڑھو ۔‘‘ تیسری مرتبہ فرمایا :[لمن شاء] ’’جس کا دل چاہے ۔‘‘(صحیح بخاری التهجد ‘حدیث :1183 وصحیح مسلم ‘ صلاۃ المسافرین ‘ حدیث :838)آپ نے یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ سمجھ لیں (سنت مؤکدہ نہ بنالیں ۔)صحابہ کرام کا معمول تھا کہ اذان مغرب کے فوراَ بعد اور اقامت سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں مؤذن اذان مغرب سے فارغ ہوتا توہم سب ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں اداکرتے ‘ لوگ اس کثرت سے دو رکعتیں پڑھتے کہ نووارد سمجھتا مغرب کی نماز ہو چکی ہے ۔دیکھیے(صحیح مسلم ‘ صلاۃ المسافرین ‘حدیث :837)نیز مرثد بن عبداللہ﷫ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر کے پاس آئے اور کہا :کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ابوتمیم مغرب کی نماز سے پہلے دورکعت پڑھتے ہیں ؟حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں :ہم بھی رسول اللہﷺ کے زمانے میں اسی طرح پڑھتے تھے ‘ انہوں نے پوچھا :اب کیوں نہیں پڑھتے ؟فرمانے لگے کہ مصروفیت کی وجہ سے ۔دیکھیے :(صحیح بخاری ‘ التھجد ‘حدیث :1184 )علاوہ ازیں صحیح ابن حبان میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خود بھی مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کی ہیں ۔دیکھیے :(صحیح ابن حبان (ابن بلبان )الصلاۃ ‘ حدیث :1588 ) رسول اللہ ﷺ کےقول و فعل کےہوتے ہوئے ایسی محبوب ومرغوب سنت کو قول امام اور فتوائے مذہب کی بنا پر ترک کر دینا بہت بڑی محرومی ہے ۔ فائدہ : اذان مغرب کے بعد اقامت سے قبل دو رکعت سنت ادا کرنا مندوب اور مستحب عمل ہے ۔عہد رسالت میں صحابہ کرام ؓ انہیں ذوق و شوق سے پڑھا کرتے تھے۔رسول اللہ ﷺ نے دو مرتبہ ان کی بابت فرمایا :[صلوا قبل صلاۃ المغرب]’’مغرب کی نماز سے قبل نماز پڑھو ۔‘‘ تیسری مرتبہ فرمایا :[لمن شاء] ’’جس کا دل چاہے ۔‘‘(صحیح بخاری التهجد ‘حدیث :1183 وصحیح مسلم ‘ صلاۃ المسافرین ‘ حدیث :838)آپ نے یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ سمجھ لیں (سنت مؤکدہ نہ بنالیں ۔)صحابہ کرام کا معمول تھا کہ اذان مغرب کے فوراَ بعد اور اقامت سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں مؤذن اذان مغرب سے فارغ ہوتا توہم سب ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں اداکرتے ‘ لوگ اس کثرت سے دو رکعتیں پڑھتے کہ نووارد سمجھتا مغرب کی نماز ہو چکی ہے ۔دیکھیے(صحیح مسلم ‘ صلاۃ المسافرین ‘حدیث :837)نیز مرثد بن عبداللہ﷫ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر کے پاس آئے اور کہا :کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ابوتمیم مغرب کی نماز سے پہلے دورکعت پڑھتے ہیں ؟حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں :ہم بھی رسول اللہﷺ کے زمانے میں اسی طرح پڑھتے تھے ‘ انہوں نے پوچھا :اب کیوں نہیں پڑھتے ؟فرمانے لگے کہ مصروفیت کی وجہ سے ۔دیکھیے :(صحیح بخاری ‘ التھجد ‘حدیث :1184 )علاوہ ازیں صحیح ابن حبان میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خود بھی مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کی ہیں ۔دیکھیے :(صحیح ابن حبان (ابن بلبان )الصلاۃ ‘ حدیث :1588 ) رسول اللہ ﷺ کےقول و فعل کےہوتے ہوئے ایسی محبوب ومرغوب سنت کو قول امام اور فتوائے مذہب کی بنا پر ترک کر دینا بہت بڑی محرومی ہے ۔