كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ مَنْ رَخَّصَ فِيهِمَا إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مُرْتَفِعَةً ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ ذَكْوَانَ- مَوْلَى عَائِشَةَ-، أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ، وَيَنْهَى عَنْهَا، وَيُوَاصِلُ، وَيَنْهَى عَنِ الْوِصَالِ.
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل
باب: ان حضرات کی دلیل جو عصر کے بعد نماز کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ سورج اونچا ہو
جناب ذکوان مولیٰ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ ؓا نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ عصر کے بعد نماز پڑھا کرتے تھے جب کہ لوگوں کو اس سے منع کرتے تھے ۔ خود وصال کرتے ( یعنی دو دو دن کے اکھٹے روزے رکھتے یا اس سے زیادہ کے بھی اور درمیان میں افطار نہ کرتے ) اور لوگوں کو وصال سے منع فرماتے تھے ۔
تشریح :
ملحوظہ :منذری کہتے ہیں کہ اس کی سند میں محمد بن اسحاق بن یسار ہے اور اس کی حدیث کے حجت ہونے میں اختلاف ہے ۔(عون المعبود )محققین کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے ۔
ملحوظہ :منذری کہتے ہیں کہ اس کی سند میں محمد بن اسحاق بن یسار ہے اور اس کی حدیث کے حجت ہونے میں اختلاف ہے ۔(عون المعبود )محققین کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے ۔