كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ مَنْ رَخَّصَ فِيهِمَا إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مُرْتَفِعَةً صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْأَسْوَدِ، وَمَسْرُوقٍ، قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ.
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل
باب: ان حضرات کی دلیل جو عصر کے بعد نماز کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ سورج اونچا ہو
اسود اور مسروق ( دونوں ) نے کہا کہ ہم سیدہ عائشہ ؓا کی بابت گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ نبی کریم ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں نہ پڑھتے ہوں ۔ یعنی ( ہر روز بلا ناغہ پڑھا کرتے تھے ۔ )
تشریح :
فائدہ :یہ ہمیشگی نبی ﷺ کی خصوصیت تھی اور ان رکعتوں کی اصل ابتدا ظہر کی سنتیں قضا پڑھنے سے ہوئی تھی ۔(دیکھیے حدیث :1273)
فائدہ :یہ ہمیشگی نبی ﷺ کی خصوصیت تھی اور ان رکعتوں کی اصل ابتدا ظہر کی سنتیں قضا پڑھنے سے ہوئی تھی ۔(دیکھیے حدیث :1273)