Book - حدیث 1267

كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ مَنْ فَاتَتْهُ مَتَى يَقْضِيهَا صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >صَلَاةُ الصُّبْحِ رَكْعَتَانِ؟<. فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، فَصَلَّيْتُهُمَا الْآنَ، فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ترجمہ Book - حدیث 1267

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل باب: فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کب ادا کرے؟ سیدنا قیس بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو فجر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ رہا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” صبح کی نماز دو رکعتیں ہیں ۔ “ تو اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے پہلی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں ، جو اب پڑھی ہیں ۔ تب رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے ۔
تشریح : فوائد ومسائل :(1)سنتیں رہ جائیں تو بعد میں پڑھنا افضل ہے ۔ بالخصوص فجر کی سنتیں کہ نبی ﷺ انہیں سفر میں بھی نہیں چھوڑتے تھے ۔ (2)فجر کی سنتیں فرضوں کے بعد ادا کرناجائز ہے ۔ اور وہ حدیث جس میں ہے کہ ‘‘نماز فجر کےبعد نماز نہیں ۔’’ اس سے مراد عام نوافل ہیں نہ کہ اس قسم کی نماز جوکسی سبب سے پڑھی جارہی ہو ۔ (3)اگر یقین ہو کہ طلوع شمس کے انتظار میں یہ فوت نہیں ہو جائیں گی تو مؤخر کر لے ۔ اسی طرح اس حدیث پر عمل ہو جائے گا کہ ‘‘نماز فجر کے بعد نماز نہیں ’’ (4)رسول اللہ ﷺ کا کسی کام کو دیکھ یاسن کر خاموش رہنا اس کی توثیق کی دلیل سمجھا جاتا ہے ’ اس لیے اس حدیث سے یہ استدلال بالکل صحیح ہے کہ جو شخص فجر کی دو سنتیں فجر کی نماز سے پہلے نہیں پڑھ سکا وہ فرضوں کے بعد پڑھ سکتا ہے ۔ فوائد ومسائل :(1)سنتیں رہ جائیں تو بعد میں پڑھنا افضل ہے ۔ بالخصوص فجر کی سنتیں کہ نبی ﷺ انہیں سفر میں بھی نہیں چھوڑتے تھے ۔ (2)فجر کی سنتیں فرضوں کے بعد ادا کرناجائز ہے ۔ اور وہ حدیث جس میں ہے کہ ‘‘نماز فجر کےبعد نماز نہیں ۔’’ اس سے مراد عام نوافل ہیں نہ کہ اس قسم کی نماز جوکسی سبب سے پڑھی جارہی ہو ۔ (3)اگر یقین ہو کہ طلوع شمس کے انتظار میں یہ فوت نہیں ہو جائیں گی تو مؤخر کر لے ۔ اسی طرح اس حدیث پر عمل ہو جائے گا کہ ‘‘نماز فجر کے بعد نماز نہیں ’’ (4)رسول اللہ ﷺ کا کسی کام کو دیکھ یاسن کر خاموش رہنا اس کی توثیق کی دلیل سمجھا جاتا ہے ’ اس لیے اس حدیث سے یہ استدلال بالکل صحیح ہے کہ جو شخص فجر کی دو سنتیں فجر کی نماز سے پہلے نہیں پڑھ سکا وہ فرضوں کے بعد پڑھ سکتا ہے ۔