Book - حدیث 126

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينَا فَحَدَّثَتْنَا أَنَّهُ قَالَ اسْكُبِي لِي وَضُوءًا فَذَكَرَتْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فِيهِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا وَوَضَّأَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مَرَّةً وَوَضَّأَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ بِمُؤَخَّرِ رَأْسِهِ ثُمَّ بِمُقَدَّمِهِ وَبِأُذُنَيْهِ كِلْتَيْهِمَا ظُهُورِهِمَا وَبُطُونِهِمَا وَوَضَّأَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ

ترجمہ Book - حدیث 126

کتاب: طہارت کے مسائل باب: نبی ﷺ کے وضو کا بیان سیدہ ربيع بنت معوذ ابن عفراء ؓا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لایا کرتے تھے ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ( ایک بار ) فرمایا :” میرے لیے پانی انڈیل کر لاؤ ۔ “ تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کا وضو کرنا بیان کیا ۔ اس میں کہتی ہیں کہ آپ نے اپنے ہاتھ دھوئے تین بار ، چہرہ دھویا تین بار ، کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ایک بار اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے تین تین بار اور سر کا مسح کیا دو بار ۔ سر کے آخر سے شروع کیا ، پھر اگلے حصے کی جانب سے مسح کیا اور دونوں کانوں کا مسح کیا ، ان کے باہر سے بھی اور اندر سے بھی ۔ اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے تین تین بار ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ روایت مسدد کی روایت کے ہم معنی ہے ۔
تشریح : فائدہ: اس روایت میں سر کے مسح کو دوبار کہا گیا ہے۔ جوکہ بیان کے جواز کے لیے ہے۔ بعض کا قول ہے کہ راوی کی تعبیر ہے، راوی کا مطلب ہے، کہ ایک بار ہاتھ پیچھے سے آگے کو لائے اور دوسری بار آگے سے پیچھے کو لیکن پہلی بات زیادہ درست ہے ، دوسرا اس میں مسح کی ابتدا سر کے آخری حصے سے بتلائی گئی ہے جو دوسری روایات کے خلاف ہے اس لیے یہ روایت صحیح حدیث کے معارض ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ لیکن مذکورہ بالا دونوں احتمال کمزور ہیں۔ کیونکہ یہ حدیث حسن درجے کی ہے، اس میں اور ایک مسح والی روایت میں کوئی تضاد نہیں بلکہ تطبیق ممکن ہے اور وہ یوں ہے کہ اس کو کبھی کبھار پر محمول کر لیا جائے ۔ والله أعلم فائدہ: اس روایت میں سر کے مسح کو دوبار کہا گیا ہے۔ جوکہ بیان کے جواز کے لیے ہے۔ بعض کا قول ہے کہ راوی کی تعبیر ہے، راوی کا مطلب ہے، کہ ایک بار ہاتھ پیچھے سے آگے کو لائے اور دوسری بار آگے سے پیچھے کو لیکن پہلی بات زیادہ درست ہے ، دوسرا اس میں مسح کی ابتدا سر کے آخری حصے سے بتلائی گئی ہے جو دوسری روایات کے خلاف ہے اس لیے یہ روایت صحیح حدیث کے معارض ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ لیکن مذکورہ بالا دونوں احتمال کمزور ہیں۔ کیونکہ یہ حدیث حسن درجے کی ہے، اس میں اور ایک مسح والی روایت میں کوئی تضاد نہیں بلکہ تطبیق ممکن ہے اور وہ یوں ہے کہ اس کو کبھی کبھار پر محمول کر لیا جائے ۔ والله أعلم