Book - حدیث 1250

كِتَابُ التَّطَوُّعِ بَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ التَّطَوُّعِ وَرَكَعَاتِ السُّنَّةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا,بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ<.

ترجمہ Book - حدیث 1250

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل باب: نوافل اور سنتوں کی رکعات کے احکام ومسائل ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جو شخص ایک دن میں بارہ رکعتیں بطور نفل نماز پڑھتا ہے اس کے لیے ان کے بدلے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے ۔ “
تشریح : فائدہ : یہ بشارت فرائض سے پہلے او ربعد کی سنتوں سے متعلق ہے جنہیں سنن مؤکدہ یاسنن راتبہ کہا جاتا ہے ۔ اس حدیث سے سنن مؤکدہ کی فضیلت واضح ہوتی ہے ۔ ان بارہ رکعتوں کی تفصیل دیگر احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے یوں بیان فرمائی ہے چار رکعت ظہر سے پہلے ‘دو رکعت اس کے بعد ‘ دو رکعت مغرب کے بعد ‘ دو کعت عشاء کے بعد او ردو کعت نماز فجر سے پہلے ۔ دیکھیے :(جامع الترمذی ‘ الصلاۃ ’ حدیث :415)صحیح بخار اور صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کا ذکربھی ملتا ہے ۔دیکھیے :(صحیح بخاری ’ التطوع ’ حدیث :1172۔11809)وصحیح مسلم ’صلاۃ المسافرین ’حدیث :729)اس سے معلوم ہوا کہ جوشخص دن میں فرائض کے علاوہ دس رکعت ہی ادا کرلیتا ہے اس کے لیے بھی جنت میں گھر بنا دیا دیا جاتا ہے ۔ تاہم علماء اس کی بابت فرماتے ہیں کہ اگر ظہر نماز سےقبل اتنا وقت ہو کہ چار رکعت پڑھی جا سکتی ہوں تو چار رکعت ہی پڑھنی چاہئیں ۔ اور بہتر ہےکہ یہ دو رکعت کرکے ‎پڑھی جائیں ’اگرچہ ایک سلام سے بھی پڑھنا جائز ہے ۔ فائدہ : یہ بشارت فرائض سے پہلے او ربعد کی سنتوں سے متعلق ہے جنہیں سنن مؤکدہ یاسنن راتبہ کہا جاتا ہے ۔ اس حدیث سے سنن مؤکدہ کی فضیلت واضح ہوتی ہے ۔ ان بارہ رکعتوں کی تفصیل دیگر احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے یوں بیان فرمائی ہے چار رکعت ظہر سے پہلے ‘دو رکعت اس کے بعد ‘ دو رکعت مغرب کے بعد ‘ دو کعت عشاء کے بعد او ردو کعت نماز فجر سے پہلے ۔ دیکھیے :(جامع الترمذی ‘ الصلاۃ ’ حدیث :415)صحیح بخار اور صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کا ذکربھی ملتا ہے ۔دیکھیے :(صحیح بخاری ’ التطوع ’ حدیث :1172۔11809)وصحیح مسلم ’صلاۃ المسافرین ’حدیث :729)اس سے معلوم ہوا کہ جوشخص دن میں فرائض کے علاوہ دس رکعت ہی ادا کرلیتا ہے اس کے لیے بھی جنت میں گھر بنا دیا دیا جاتا ہے ۔ تاہم علماء اس کی بابت فرماتے ہیں کہ اگر ظہر نماز سےقبل اتنا وقت ہو کہ چار رکعت پڑھی جا سکتی ہوں تو چار رکعت ہی پڑھنی چاہئیں ۔ اور بہتر ہےکہ یہ دو رکعت کرکے ‎پڑھی جائیں ’اگرچہ ایک سلام سے بھی پڑھنا جائز ہے ۔