كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ بَابُ مَنْ قَالَ يُصَلِّي بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَةً وَلَا يَقْضُونَ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَرَضَ اللَّهُ تَعَالَى الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً.
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
باب: ( ایک اور کیفیت ) امام ہر گروہ کو ایک رکعت پڑھائے اور وہ ( بعد میں خود ) کوئی ادائیگی نہ کریں
سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے تمہارے نبی کریم ﷺ کی زبان پر نماز فرض کی ہے ۔ اقامت میں چار رکعتیں ، سفر میں دو رکعتیں اور خوف میں ایک رکعت ۔
تشریح :
علامہ سندھی کہتے ہیں۔کہ اس بات میں کوئی تعارض نہیں۔کہ خوف میں ایک رکعت واجب ہو۔اور دو پڑھ لی جایئں۔مذکورہ روایات میں جو آیا ہے۔وہ احب اور اولیٰ کا مسئلہ ہے۔یا حدیث کا یہ مقصود ہو کہ سخت خوف کی حالت میں کم از کم ایک رکعت فرض ہے۔
علامہ سندھی کہتے ہیں۔کہ اس بات میں کوئی تعارض نہیں۔کہ خوف میں ایک رکعت واجب ہو۔اور دو پڑھ لی جایئں۔مذکورہ روایات میں جو آیا ہے۔وہ احب اور اولیٰ کا مسئلہ ہے۔یا حدیث کا یہ مقصود ہو کہ سخت خوف کی حالت میں کم از کم ایک رکعت فرض ہے۔