Book - حدیث 1233

كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ بَابُ مَتَى يُتِمُّ الْمُسَافِرُ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ أَقَمْتُمْ بِهَا شَيْئًا؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا.

ترجمہ Book - حدیث 1233

کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل باب: مسافر کتنے دن تک قصر کرے سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینے سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ آپ ﷺ ( اس سفر میں ) دو دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے ، حتی کہ ہم مدینہ لوٹ آئے ۔ ہم نے پوچھا : کیا آپ لوگ وہاں کچھ ٹھہرے بھی تھے ؟ انہوں نے کہا : دس دن ٹھہرے تھے ۔
تشریح : یہ حجۃ الوداع کا قصہ ہے۔نبی کریم ﷺ اور صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کی اقامت مکہ اور اس کے مضافات میں عمل حج کی تکمیل کے سلسلے میں کل دس دن اور صرف مکہ ہی میں چار دن ہے۔ اس سے امام شافعی کااستدلال وفتویٰ یہ ہے کہ جو شخص کہیں چار دن کی اقامت کا عزم رکھتا ہو۔تو وہ قصر کرے۔اور اگر اس سے زیادہ کا ارادہ ہو تو مکمل نماز پڑھے۔ اور تین دن کے قائلین کی بنیاد بھی یہی حدیث ہے۔وہ اس میں سے خروج اوردخول کا دن نکال دیتے ہیں۔جس کے بعد اقامت کے دن تین ہی ہوتے ہیں۔بہرحال تین دن اور چاردن دونوں ہی مسلک صحیح ہیں۔ یہ حجۃ الوداع کا قصہ ہے۔نبی کریم ﷺ اور صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کی اقامت مکہ اور اس کے مضافات میں عمل حج کی تکمیل کے سلسلے میں کل دس دن اور صرف مکہ ہی میں چار دن ہے۔ اس سے امام شافعی کااستدلال وفتویٰ یہ ہے کہ جو شخص کہیں چار دن کی اقامت کا عزم رکھتا ہو۔تو وہ قصر کرے۔اور اگر اس سے زیادہ کا ارادہ ہو تو مکمل نماز پڑھے۔ اور تین دن کے قائلین کی بنیاد بھی یہی حدیث ہے۔وہ اس میں سے خروج اوردخول کا دن نکال دیتے ہیں۔جس کے بعد اقامت کے دن تین ہی ہوتے ہیں۔بہرحال تین دن اور چاردن دونوں ہی مسلک صحیح ہیں۔