Book - حدیث 1212

كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ صحيح لكن قوله قبل غيوب الشفق شاذ والمحفوظ بعد غياب الشفق نافع نحو هذا بإسناده حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، أَنَّ مُؤَذِّنَ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: الصَّلَاةُ! قَالَ: سِرْ سِرْ، حَتَّى إِذَا كَانَ قَبْلَ غُيُوبِ الشَّفَقِ,نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ,صَنَعَ مِثْلَ الَّذِي صَنَعْتُ، فَسَارَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثٍ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ نَافِعٍ نَحْوَ هَذَا بِإِسْنَادِهِ،

ترجمہ Book - حدیث 1212

کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل باب: دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان جناب نافع اور عبداللہ بن واقد سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر ؓ کے مؤذن نے نماز کے لیے کہا : تو انہوں نے کہا : چلو چلو ، حتیٰ کہ شفق غروب ہونے سے ذرا پہلے اترے اور مغرب کی نماز پڑھی ، پھر انتظار کیا ، حتیٰ کہ شفق غائب ہو گئی تو عشاء پڑھی ، پھر فرمایا ، رسول اللہ ﷺ کو جب کسی کام میں جلدی ہوتی تو ایسے ہی کرتے تھے جیسے کہ میں نے کیا ہے ۔ پھر آپ نے اس دن رات میں تین دن کی مسافت طے کی ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : ابن جابر نے نافع سے اپنی سند سے اسی کی مانند روایت کیا ۔
تشریح : 1۔اس واقعے میں بظاہر جمع صلواتین کی یہ صورت ہے۔کہ پہلی نماز اپنے آخری وقت میں اور دوسری اپنے اول وقت میں پڑھی گئی۔جسے جمع صوری کہا جاتا ہے۔لیکن ا س روایت میں شیخ البانی کے نزدیک قبل غیوب الشفق۔۔۔کے الفاظ شاذ ہیں۔محفوظ الفاظ بعد غیوب الشفق۔۔۔ہی ہیں۔جس سے جمع حقیقی یعنی جمع تاخیر ہی کا اثبات ہوتا ہے۔ جیسا کہ خود نبی کریم ﷺ سے بھی اس طرح جمع کرنا ثابت ہے۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔حدیث 1208 کے فوائد۔) آگے آنے والی حدیث نمبر 1217 میں خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا صحیح ومشہور ثابت شدہ عمل بھی یہی ہے۔ کہ آپ نے مغرب کی نماز غروب شفق کے بعد پڑھی تھی۔2۔جب کسی کام میں جلدی ہوتی والی بات عام کاموں سے متعلق نہیں بلکہ سفر سے خاص ہے۔جیسے کہ صحیح احادیث میں آیا ہے۔ 1۔اس واقعے میں بظاہر جمع صلواتین کی یہ صورت ہے۔کہ پہلی نماز اپنے آخری وقت میں اور دوسری اپنے اول وقت میں پڑھی گئی۔جسے جمع صوری کہا جاتا ہے۔لیکن ا س روایت میں شیخ البانی کے نزدیک قبل غیوب الشفق۔۔۔کے الفاظ شاذ ہیں۔محفوظ الفاظ بعد غیوب الشفق۔۔۔ہی ہیں۔جس سے جمع حقیقی یعنی جمع تاخیر ہی کا اثبات ہوتا ہے۔ جیسا کہ خود نبی کریم ﷺ سے بھی اس طرح جمع کرنا ثابت ہے۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔حدیث 1208 کے فوائد۔) آگے آنے والی حدیث نمبر 1217 میں خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا صحیح ومشہور ثابت شدہ عمل بھی یہی ہے۔ کہ آپ نے مغرب کی نماز غروب شفق کے بعد پڑھی تھی۔2۔جب کسی کام میں جلدی ہوتی والی بات عام کاموں سے متعلق نہیں بلکہ سفر سے خاص ہے۔جیسے کہ صحیح احادیث میں آیا ہے۔