Book - حدیث 1211

كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ,مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ، فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.

ترجمہ Book - حدیث 1211

کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل باب: دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں ( مقیم ہوتے ہوئے ) بغیر کسی خوف یا بارش کے ظہر و عصر کی اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کر کے پڑھیں ۔ سیدنا ابن عباس ؓ سے پوچھا گیا کہ آپ ﷺ کا اس سے کیا مقصد تھا ؟ انہوں نے کہا : یہی کہ امت کو مشقت نہ ہو ۔
تشریح : جمہور علمائے حدیث کا اس سے استدلال یہ ہے کہ خوف بارش اور مرض کے علاوہ اگر کبھی کوئی شخص کس معقول عذر اور وجہ سے نمازیں اکھٹی پڑھے تو جائز ہے۔ مگر عادت نہ بنائے۔جیسے کہ رسول اللہﷺ اور اسوہ ء صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے۔ جمہور علمائے حدیث کا اس سے استدلال یہ ہے کہ خوف بارش اور مرض کے علاوہ اگر کبھی کوئی شخص کس معقول عذر اور وجہ سے نمازیں اکھٹی پڑھے تو جائز ہے۔ مگر عادت نہ بنائے۔جیسے کہ رسول اللہﷺ اور اسوہ ء صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے۔