Book - حدیث 120

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ حَبَّانَ بْنَ وَاسِعٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيَّ يَذْكُرُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ وُضُوءَهُ وَقَالَ وَمَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا

ترجمہ Book - حدیث 120

کتاب: طہارت کے مسائل باب: نبی ﷺ کے وضو کا بیان سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ؓ ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور آپ ﷺ کا وضو بیان کیا اور کہا : آپ ﷺ نے سر کا مسح ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ ( نئے پانی ) سے کیا اور اپنے پاؤں دھوئے حتیٰ کہ انہیں خوب صاف کیا-
تشریح : فوائد و مسائل: (1) سر کے مسح کے لیے نیا پانی لینا چاہیے۔ (2) اعضائے وضو کو مل کر دھونا اور صاف کرنا چاہیے۔ فوائد و مسائل: (1) سر کے مسح کے لیے نیا پانی لینا چاہیے۔ (2) اعضائے وضو کو مل کر دھونا اور صاف کرنا چاہیے۔