Book - حدیث 1199

كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ بَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح، وحَدَّثَنَا خُشَيْشٌ يَعْنِي ابْنَ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: أَرَأَيْتَ إِقْصَارَ النَّاسِ الصَّلَاةَ! وَإِنَّمَا قَالَ تَعَالَى: {إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمِ الَّذِينَ كَفَرُوا}[النساء: 101]، فَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال:َ >صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ,فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 1199

کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل باب: مسافر کی نماز کا بیان جناب یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں میں نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے کہا : بتائیے کہ لوگوں کا ( سفر میں ) نماز قصر کرنا کیوں کر ہے ؟ حالانکہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے ” اگر تمہیں ڈر محسوس ہو کہ کفار تمہیں فتنے میں ڈال دیں گے “ اور اب کفار سے ڈر خوف والی کیفیت تو ختم ہو چکی ہے ۔ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے بھی یہی تعجب ہوا تھا جو تمہیں ہوا ہے ۔ پس میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے عرض کی تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا تھا ” یہ صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے ۔ سو اس کا صدقہ قبول کرو ۔ “
تشریح : 1۔یعنی سفر میں نماز قصر کرنا۔صرف دو رکعت پڑھنا یہ اللہ تعالیٰ کا انعام ہے۔جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے۔خواہ خوف ہویا نہ ہو۔لہذا اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔حالت سفر میں قصر مسنون ہے۔2۔صحیح احادیث قرآن کریم کی تفسیر ہیں۔ 1۔یعنی سفر میں نماز قصر کرنا۔صرف دو رکعت پڑھنا یہ اللہ تعالیٰ کا انعام ہے۔جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے۔خواہ خوف ہویا نہ ہو۔لہذا اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔حالت سفر میں قصر مسنون ہے۔2۔صحیح احادیث قرآن کریم کی تفسیر ہیں۔