Book - حدیث 1186

كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ ضعیف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَيْحَانُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيَّ: حَدَّثَهُ أَنَّ الشَّمْسَ كُسِفَتْ... بِمَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى قَالَ: حَتَّى بَدَتِ النُّجُومُ.

ترجمہ Book - حدیث 1186

کتاب: نماز استسقا کے احکام و مسائل باب: نماز کسوف میں چار رکوع کرنے کا بیان سیدنا قبیصہ ہلالی ؓ سے مروی ہے کہسورج کو گہن لگا ۔ اور موسیٰ بن اسماعیل کی ( مذکورہ بالا ) حدیث کی مانند بیان کیا ۔ اس میں بیان کیا حتیٰ کہ ستارے ظاہر ہو گئے ۔
تشریح : گزشتہ روایات میں رکوع کی تعداد دو دو تین تین چار چار بتائی گئی ہے۔ جب کہ بیشتر میں یہ صراحت بھی ہےکہ یہ اس دن پیش آیا تھا۔جس دن نبی کریم ﷺ کے صاحب زاے حضرت ابراہیم ؑ کی وفات ہوئی تھی۔ اس لئے تعارض ظاہر ہے اور تطبیق کا کوئی امکان نہیں۔اس لئے محققین کے رائے یہ ہے کہ ترجیح کی روایت لی جائے گی ار ترجیح دو رکوع والی روایت کو ہے۔ کیونکہ یہ صحیحین اور بالخصوص صحیح بخاری میں مرو ی ہے۔ جب کہ اس سے زیادہ رکوع والی روایات صحیح مسلم اور کتب سنن کی ہیں۔لہذا یہ روایات صحیحین کی روایات کے ہم پلہ نہیں ہوسکتی۔واللہ اعلم۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(مرعاۃ المفاتیح صلواۃ الکسوف حدیث 496) گزشتہ روایات میں رکوع کی تعداد دو دو تین تین چار چار بتائی گئی ہے۔ جب کہ بیشتر میں یہ صراحت بھی ہےکہ یہ اس دن پیش آیا تھا۔جس دن نبی کریم ﷺ کے صاحب زاے حضرت ابراہیم ؑ کی وفات ہوئی تھی۔ اس لئے تعارض ظاہر ہے اور تطبیق کا کوئی امکان نہیں۔اس لئے محققین کے رائے یہ ہے کہ ترجیح کی روایت لی جائے گی ار ترجیح دو رکوع والی روایت کو ہے۔ کیونکہ یہ صحیحین اور بالخصوص صحیح بخاری میں مرو ی ہے۔ جب کہ اس سے زیادہ رکوع والی روایات صحیح مسلم اور کتب سنن کی ہیں۔لہذا یہ روایات صحیحین کی روایات کے ہم پلہ نہیں ہوسکتی۔واللہ اعلم۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(مرعاۃ المفاتیح صلواۃ الکسوف حدیث 496)