Book - حدیث 1184

كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ ضعیف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عِبَادٍ الْعَبْدِيُّ- مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ-، أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ سَمُرَةُ: بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنَ الْأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا، حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ، أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنَ الْأُفُقِ، اسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ كَأَنَّهَا تَنُّومَةٌ، فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا! قَالَ: فَدَفَعْنَا، فَإِذَا هُوَ بَارِزٌ، فَاسْتَقْدَمَ، فَصَلَّى، فَقَامَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ، لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، قَالَ ثُمَّ رَكَعَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ، لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ سَجَدَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ، لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسُ جُلُوسَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.... ثُمَّ سَاقَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ترجمہ Book - حدیث 1184

کتاب: نماز استسقا کے احکام و مسائل باب: نماز کسوف میں چار رکوع کرنے کا بیان جناب ثعلبہ بن عباد عبدی ، اہل بصرہ میں سے ایک شخص ، بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا سمرہ بن جندب ؓ کے ایک خطبے میں حاضر ہوئے ، سمرہ نے کہا : ایک دفعہ میں اور ایک انصاری نوجوان نشانہ بازی کر رہے تھے ، حتیٰ کہ دیکھنے والے کی آنکھ میں جب سورج افق سے دو یا تین نیزے پر تھا تو وہ سیاہ ہو گیا جیسے کہ تنومہ ( گھاس ) ہو ۔ ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : چلو آؤ مسجد کی طرف چلیں ، قسم اللہ کی ! رسول اللہ ﷺ سورج کی اس کیفیت میں امت کو ضرور کوئی نئی بات تعلیم فرمائیں گے ۔ سو ہم فوراً وہاں پہنچ گئے ( جیسے گویا ہمیں دھکیل دیا گیا ہو ) تو وہاں آپ ﷺ گھر سے تشریف لائے ہوئے تھے ۔ پس آپ ﷺ آگے بڑھے اور نماز پڑھائی ۔ آپ ﷺ نے ہمیں نہایت طویل قیام کرایا ایسا کہ کسی بھی نماز میں آپ ﷺ نے ہمیں نہیں کرایا تھا ۔ ہم آپ ﷺ کی آواز نہیں سن رہے تھے ۔ پھر آپ ﷺ نے ہمیں نہایت طویل رکوع کرایا جو کسی بھی نماز میں آپ ﷺ نے ہمیں نہیں کرایا تھا ۔ ہم آپ ﷺ کی آواز نہیں سن رہے تھے ۔ پھر آپ ﷺ نے ہمیں نہایت طویل سجدہ کرایا جو کسی بھی نماز میں آپ ﷺ نے ہمیں نہیں کرایا تھا ۔ ہم آپ ﷺ کی آواز نہیں سن رہے تھے ۔ پھر دوسری رکعت میں بھی آپ ﷺ نے ایسے ہی کیا ۔ اور دوسری رکعت میں بیٹھنے کے دوران میں سورج صاف ہو گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے سلام پھیرا ۔ پھر کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد و ثنا کی ، اللہ کی توحید اور اپنی عبدیت و رسالت کی شہادت دی ۔ اور احمد بن یونس نے نبی کریم ﷺ کا خطبہ بیان کیا ۔
تشریح : اس ر وایت میں ہر رکعت میں ایک رکوع کا ذکر ہے۔اور یہ کہ قراءت بھی سنائی نہ دیتی تھی۔اور احناف کے مسلک کی بنیاد یہی حدیث ہے۔ لیکن جن روایات میں ایک ایک رکعت میں دو دو رکوع کا ذکرہے۔وہ صحیحین (بخاری ومسلم) کی روایات ہیں۔جوسند کے اعتبار سے ابو دائود کی اس روایت سے زیادہ قوی ہیں۔دوسرے ان میں ایک زیادتی ہے۔جو ثقہ راویوں کی طرف سے ہو تو مقبول ہوتی ہے۔ اس طرح جہری قراءت کا اضافہ بھی صحیح روایات سے ثابت ہے بنا بریں نماز کسوف میں قراءت بھی جہری ہونی چاہیے اور رکوع بھی کم از کم د و ہوں۔توزیادہ بہتر ہے۔ اس ر وایت میں ہر رکعت میں ایک رکوع کا ذکر ہے۔اور یہ کہ قراءت بھی سنائی نہ دیتی تھی۔اور احناف کے مسلک کی بنیاد یہی حدیث ہے۔ لیکن جن روایات میں ایک ایک رکعت میں دو دو رکوع کا ذکرہے۔وہ صحیحین (بخاری ومسلم) کی روایات ہیں۔جوسند کے اعتبار سے ابو دائود کی اس روایت سے زیادہ قوی ہیں۔دوسرے ان میں ایک زیادتی ہے۔جو ثقہ راویوں کی طرف سے ہو تو مقبول ہوتی ہے۔ اس طرح جہری قراءت کا اضافہ بھی صحیح روایات سے ثابت ہے بنا بریں نماز کسوف میں قراءت بھی جہری ہونی چاہیے اور رکوع بھی کم از کم د و ہوں۔توزیادہ بہتر ہے۔