Book - حدیث 1169

كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاكِي، فَقَالَ: >اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا، مَرِيئًا مَرِيعًا، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ، عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ<. قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ

ترجمہ Book - حدیث 1169

کتاب: نماز استسقا کے احکام و مسائل باب: استسقاء میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جابربن عبداللہ ؓ کا بیان ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ لوگ ( بارش نہ برسنے کی وجہ سے ) روتے ہوئے آئے تو آپ ﷺ نے یوں دعا فرمائی «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» ” اے اللہ ! ہمیں بارش عنایت فر ، ازحد مفید ، مددگار ، بہترین انجام والی ، جو شادابی لائے ، نفع آور ہو ، کسی ضرر کا باعث نہ بنے اور جلدی آئے ، دیر نہ کرے ۔ “ سیدنا جابر ؓ نے بیان کیا کہ ( اس دعا کے بعد فوراً ) ان پر بادل چھا گیا ۔
تشریح : 1۔انسان کو اپنی انفرادی اور اجتماعی حاجات میں ہمیشہ اللہ ہی سے دعا کرنی چاہیے۔ اور گڑگڑا کربہ تکرار دعا کرنی چاہیے۔2۔اپنے صالحین سے بھی دعا کرانی چاہیے۔۔جو کہ ایک شرعی اور مسنون وسیلہ ہے۔2۔اس حدیث کے ایک نسخے میں یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں۔کہ (اتيت النبي صلي الله عليه وسلم يواكي) اس کا ترجمہ یوں ہے کہ میں آپ کی خدمت میں آیا اور اپ اپنے ہاتھوں پرٹیک لگائے ہوئے تھے 1۔انسان کو اپنی انفرادی اور اجتماعی حاجات میں ہمیشہ اللہ ہی سے دعا کرنی چاہیے۔ اور گڑگڑا کربہ تکرار دعا کرنی چاہیے۔2۔اپنے صالحین سے بھی دعا کرانی چاہیے۔۔جو کہ ایک شرعی اور مسنون وسیلہ ہے۔2۔اس حدیث کے ایک نسخے میں یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں۔کہ (اتيت النبي صلي الله عليه وسلم يواكي) اس کا ترجمہ یوں ہے کہ میں آپ کی خدمت میں آیا اور اپ اپنے ہاتھوں پرٹیک لگائے ہوئے تھے