Book - حدیث 1153

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَابْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَى قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَائِشَةَ -جَلِيسٌ لِأَبِي هُرَيْرَةَ-: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ سَأَلَ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا, تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: صَدَقَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَذَلِكَ كُنْتُ أُكَبِّرُ فِي الْبَصْرَةِ، حَيْثُ كُنْتُ عَلَيْهِمْ. وقَالَ أَبُو عَائِشَةَ: وَأَنَا حَاضِرٌ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ.

ترجمہ Book - حدیث 1153

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: نمازعید میں تکبیرات کا بیان جناب سعید بن العاص نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نماز عید الاضحی اور عید الفطر میں تکبیریں کیسے کہا کرتے تھے ؟ تو سیدنا ابوموسیٰ ؓ نے کہا : آپ ﷺ چار تکبیریں کہا کرتے تھے جیسے کہ جنازے میں ہوتی ہیں ۔ سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا : انہوں نے سچ کہا ہے ۔ سیدنا ابوموسیٰ ؓ کہنے لگے : میں جب بصرہ میں لوگوں پر امیر تھا تو ایسے ہی تکبیریں کہا کرتا تھا ۔ اور ابوعائشہ نے کہا کہ میں سعید بن العاص کے پاس حاضر تھا ۔
تشریح : یعنی دونوں رکعتوں میں چار تکبیریں ہوتی تھیں۔پہلی میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ تین قراءت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرات کے بعد اورچوتھی رکوع کےلئے ۔امام ابو دائود۔اور امام منذری۔اس حدیث پر کسی نقد سے خاموش ہیں مگر تحقیق یہ ہے کہ ا س حدیث کو مرفوع بیان کرنے میں ابو عائشہ(جلیس ابو ہریرہ) منفرد ہے۔وہ مجہول الحال ہے۔ نیز عبد الرحمٰن بن ثوبان پر بھی جرح ہے۔اور دیگرثقات کی ایک جماعت مثلا علقمہ اسود۔اور عبد اللہ بن قیس اس قصے کو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر موقوف بیان کرتے ہیں۔جبکہ مذکورۃ الصدراحادیث جن میں بارہ تکبیرات زائدہ کا بیان آیا ہے۔وہ مرفوع ہیں اور اسنادی اعتبار سے صحیح ہیں۔یا حسن اور دیگر ان کی موئید ہیں۔اور اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین وائمہ کا ان پر عمل ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(مرعاۃ المفاتیح شرح مشکواۃ المصابیح حدیث 1457۔1458) یعنی دونوں رکعتوں میں چار تکبیریں ہوتی تھیں۔پہلی میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ تین قراءت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرات کے بعد اورچوتھی رکوع کےلئے ۔امام ابو دائود۔اور امام منذری۔اس حدیث پر کسی نقد سے خاموش ہیں مگر تحقیق یہ ہے کہ ا س حدیث کو مرفوع بیان کرنے میں ابو عائشہ(جلیس ابو ہریرہ) منفرد ہے۔وہ مجہول الحال ہے۔ نیز عبد الرحمٰن بن ثوبان پر بھی جرح ہے۔اور دیگرثقات کی ایک جماعت مثلا علقمہ اسود۔اور عبد اللہ بن قیس اس قصے کو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر موقوف بیان کرتے ہیں۔جبکہ مذکورۃ الصدراحادیث جن میں بارہ تکبیرات زائدہ کا بیان آیا ہے۔وہ مرفوع ہیں اور اسنادی اعتبار سے صحیح ہیں۔یا حسن اور دیگر ان کی موئید ہیں۔اور اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین وائمہ کا ان پر عمل ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(مرعاۃ المفاتیح شرح مشکواۃ المصابیح حدیث 1457۔1458)