كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ الْكِنَانِيُّ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَسُئِلَ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ حَتَّى لَمَّا يَقْطُرْ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: نبی ﷺ کے وضو کا بیان
جناب زر بن حبیش سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا علی ؓ کو سنا ، ان سے رسول اللہ ﷺ کے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تھا ۔ تو راوی نے حدیث بیان کی اور اس میں ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا مگر پانی کے قطرات نہ گرے اور اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے ، پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا وضو ایسے ہی تھا ۔
تشریح :
فائدہ: اس حدیث میں اشارہ ہے کہ آپ نے مسح کے لیے نیا پانی لیا اور ہاتھ خوب گیلے کیے، مگر اتنے نہیں کہ سرسے پانی ٹپکنے لگے۔
فائدہ: اس حدیث میں اشارہ ہے کہ آپ نے مسح کے لیے نیا پانی لیا اور ہاتھ خوب گیلے کیے، مگر اتنے نہیں کہ سرسے پانی ٹپکنے لگے۔