Book - حدیث 1130

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ إِذَا كَانَ بِمَكَّةَ فَصَلَّى الْجُمُعَةَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، وَإِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ صَلَّى الْجُمُعَةَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَلَمْ يُصَلِّ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهُ؟ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 1130

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: جمعے کے بعد نماز کا بیان جناب عطاء سیدنا ابن عمر ؓ سے راوی ہیں کہ وہ جب مکے میں ہوتے ، اور جمعہ پڑھتے تو آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر آگے بڑھتے اور چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینے میں ہوتے اور جمعہ پڑھتے تو اس کے بعد گھر لوٹ جاتے اور دو رکعتیں ادا کرتے اور مسجد میں نہ پڑھتے ۔ آپ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو کہا کہ رسول اللہ ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے ۔
تشریح : 1۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دین کے امین تھے۔رسول اللہ ﷺکے متبع تھے۔ان کے اعمال پرنظر رکھی جاتی تھی۔ اور تفصیل ودلیل بھی پوچھی جاتی تھی۔ان کے بعد علمائے امت اس امانت کے وارث ہیں۔لوگ ان کے کردار کو دینی نظر سے دیکھتے اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ توچاہیے کہ طلبہ دین اور علمائے شریعت صحیح سنت نبوی ﷺ کو اپنا معمول بنایئں۔تاکہ لوگوں کو صحیح عملی نمونہ ملے۔اور اس کا اجر اللہ عزوجل ہی کے ہاں ملنے والا ہے۔2۔ عام مسلمانوں کے بھی ذمے ہے۔ کہ مسائل واعمال میں قرآن وسنت صحیحہ کی دلیل طلب کریں۔کیونکہ علماء کسی صورت بھی معصوم نہیں ہیں۔ 1۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دین کے امین تھے۔رسول اللہ ﷺکے متبع تھے۔ان کے اعمال پرنظر رکھی جاتی تھی۔ اور تفصیل ودلیل بھی پوچھی جاتی تھی۔ان کے بعد علمائے امت اس امانت کے وارث ہیں۔لوگ ان کے کردار کو دینی نظر سے دیکھتے اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ توچاہیے کہ طلبہ دین اور علمائے شریعت صحیح سنت نبوی ﷺ کو اپنا معمول بنایئں۔تاکہ لوگوں کو صحیح عملی نمونہ ملے۔اور اس کا اجر اللہ عزوجل ہی کے ہاں ملنے والا ہے۔2۔ عام مسلمانوں کے بھی ذمے ہے۔ کہ مسائل واعمال میں قرآن وسنت صحیحہ کی دلیل طلب کریں۔کیونکہ علماء کسی صورت بھی معصوم نہیں ہیں۔