كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ عُرْفُطَةَ سَمِعْتُ عَبْدَ خَيْرٍ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ تَمَضْمَضَ مَعَ الِاسْتِنْشَاقِ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: نبی ﷺ کے وضو کا بیان
عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی ؓ کو دیکھا کہ ایک کرسی لائی گئی آپ اس پر بیٹھے پھر پانی کا ایک کوزہ ( برتن ) لایا گیا ۔ آپ نے اپنا ہاتھ تین بار دھویا ، پھر کلی کی ساتھ ہی ناک میں پانی بھی چڑھایا ۔ دونوں ایک چلو کے ساتھ ۔ اور حدیث بیان کی ۔
تشریح :
فائدہ: اس حدیث سے ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنا ثابت ہوتا ہے۔ مسنون اور مستحب عمل یہی ہے کہ ایک ہی چلوپانی لے کر کلی کی جائے اور اسی سے ناک میں پانی بھی دیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل یہی ہے ، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کی صراحت موجود ہے۔ والله أعلم ( صحیح بخاري، الوضوء ، حدیث:140)
فائدہ: اس حدیث سے ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنا ثابت ہوتا ہے۔ مسنون اور مستحب عمل یہی ہے کہ ایک ہی چلوپانی لے کر کلی کی جائے اور اسی سے ناک میں پانی بھی دیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل یہی ہے ، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کی صراحت موجود ہے۔ والله أعلم ( صحیح بخاري، الوضوء ، حدیث:140)