Book - حدیث 1120

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ الْإِمَامِ يَتَكَلَّمُ بَعْدَمَا يَنْزِلُ مِنْ الْمِنْبَرِ ضعیف حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ هُوَ ابْنُ حَازِمٍ لَا أَدْرِي كَيْفَ قَالَهُ مُسْلِمٌ أَوْ لَا، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ مِنَ الْمِنْبَرِ، فَيَعْرِضُ لَهُ الرَّجُلُ فِي الْحَاجَةِ، فَيَقُومُ مَعَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي. قَالَ أَبو دَاود: الْحَدِيثُ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ عَنْ ثَابِتٍ، هُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ.

ترجمہ Book - حدیث 1120

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: منبر سے اترنے کے بعد امام کسی سے کوئی بات کرے سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ منبر سے اترتے اور کوئی شخص اپنی ضرورت سے آپ ﷺ کے پاس آ جاتا تو آپ ﷺ اس کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ‘ حتیٰ کہ وہ اپنی ضرورت پوری کر لیتا ‘ پھر آپ ﷺ ( مصلے پر ) کھڑے ہوتے اور نماز پڑھاتے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ثابت سے یہ حدیث معروف نہیں ہے ۔ جریر بن حازم اس بیان میں منفرد ہے ۔
تشریح : یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔صحیح مسلم۔(حدیث 876) میں ہے۔علاوہ ازیں اس قسم کا واقعہ کسی نما ز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔جیسے کہ جامع ترمذی میں ہے کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اورآپﷺ سے باتیں کرنے لگا۔حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔(ترمذی حدیث 518۔ابو دائود حدیث 201)اور مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگر امام یا کوئی اور شخص کوئی ضرورت پوری کرنا چاہے۔تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔صحیح مسلم۔(حدیث 876) میں ہے۔علاوہ ازیں اس قسم کا واقعہ کسی نما ز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔جیسے کہ جامع ترمذی میں ہے کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اورآپﷺ سے باتیں کرنے لگا۔حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔(ترمذی حدیث 518۔ابو دائود حدیث 201)اور مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگر امام یا کوئی اور شخص کوئی ضرورت پوری کرنا چاہے۔تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔