کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ: يُحَدِّثُ أَنَّ سُلَيْكًا جَاءَ... فَذَكَرَ نَحْوَهُ، زَادَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ, قَالَ: >إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ, فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزْ فِيهِمَا<.
کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل
باب: جب کوئی آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو‘ تو...
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کر رہے تھے کہ جناب سلیک آئے ۔ اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا ۔ مزید یہ کہا کہ پھر نبی کریم ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” جب تم میں سے کوئی آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے چاہیئے کہ مختصر سی دو رکعتیں پڑھے ۔
تشریح :
1۔قبل از خطبہ جمعہ نوافل کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے۔ کم از کم دو رکعت تحیۃ المسجد لازما پڑھنی چاہیے۔یہ نہایت موکد ہے۔ حتیٰ کہ اگرامام خطبہ دے رہا ہو تو بھی مختصر سی دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔الا یہ کہ خطبہ فوت ہوجائے تو جماعت میں شامل ہوجائے۔2۔امام اثنائے خطبہ میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے۔ اور لوگوں کو شریعت کے مسائل سے آگا ہ کرے۔ مگر جس بات کی تفصیل معلوم نہ ہو تو پہلے معلوم کرلے تو پھر حکم دے جیسے کہ نبی کریمﷺ نے پہلے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے نماز پڑھی ہے۔؟3۔اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جاتا ہے کہ تحۃ المسجد ممنوع اوقات میں بھی پڑھی جائے۔کسی وقت ترک نہ کی جائے۔
1۔قبل از خطبہ جمعہ نوافل کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے۔ کم از کم دو رکعت تحیۃ المسجد لازما پڑھنی چاہیے۔یہ نہایت موکد ہے۔ حتیٰ کہ اگرامام خطبہ دے رہا ہو تو بھی مختصر سی دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔الا یہ کہ خطبہ فوت ہوجائے تو جماعت میں شامل ہوجائے۔2۔امام اثنائے خطبہ میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے۔ اور لوگوں کو شریعت کے مسائل سے آگا ہ کرے۔ مگر جس بات کی تفصیل معلوم نہ ہو تو پہلے معلوم کرلے تو پھر حکم دے جیسے کہ نبی کریمﷺ نے پہلے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے نماز پڑھی ہے۔؟3۔اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جاتا ہے کہ تحۃ المسجد ممنوع اوقات میں بھی پڑھی جائے۔کسی وقت ترک نہ کی جائے۔