Book - حدیث 1110

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ الِاحْتِبَاءِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحُبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ.

ترجمہ Book - حدیث 1110

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: خطبے کے دوران میں احتباء ( ممنوع ہے ) سہل بن معاذ بن انس اپنے والد سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز جب امام خطبہ دے رہا ہو «حبوة» ( بیٹھنے کی ایک صورت ) سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : (احتباہ یا حبوۃ)اس انداز کے بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ انسان اپنے گھٹنے اکھٹے کرکے سینے سے لگا لے اور پھر ہاتھوں سے ان پر حلقہ بنا لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا لپیٹ لے۔اسی کو احتباہ یا حبوۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہ نشست بے پروائی اورعدم توجہ کی علامت سمجھی جاتی ہے نیز اونگھ بھی آنے لگتی ہے۔تہبند پہنے ہو تو ستر کھلنے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔اور بعض اوقات انسان بے وضو بھی ہوجاتا ہے۔ اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔الغرض جمعہ میں بالخصوص اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔ (احتباہ یا حبوۃ)اس انداز کے بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ انسان اپنے گھٹنے اکھٹے کرکے سینے سے لگا لے اور پھر ہاتھوں سے ان پر حلقہ بنا لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا لپیٹ لے۔اسی کو احتباہ یا حبوۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہ نشست بے پروائی اورعدم توجہ کی علامت سمجھی جاتی ہے نیز اونگھ بھی آنے لگتی ہے۔تہبند پہنے ہو تو ستر کھلنے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔اور بعض اوقات انسان بے وضو بھی ہوجاتا ہے۔ اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔الغرض جمعہ میں بالخصوص اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔