كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ قَالَ أَتَانَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَدْ صَلَّى فَدَعَا بِطَهُورٍ فَقُلْنَا مَا يَصْنَعُ بِالطَّهُورِ وَقَدْ صَلَّى مَا يُرِيدُ إِلَّا لِيُعَلِّمَنَا فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ فَأَفْرَغَ مِنْ الْإِنَاءِ عَلَى يَمِينِهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا فَمَضْمَضَ وَنَثَرَ مِنْ الْكَفِّ الَّذِي يَأْخُذُ فِيهِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ الشِّمَالَ ثَلَاثًا ثُمَّ جَعَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَرِجْلَهُ الشِّمَالَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَعْلَمَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ هَذَا
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: نبی ﷺ کے وضو کا بیان
عبد خیر کہتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ ہمارے ہاں تشریف لائے اور وہ نماز پڑھ چکے تھے ، انہوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا تو ہم نے کہا کہ وہ پانی کا کیا کریں گے ، حالانکہ نماز پڑھ چکے ہیں ، یہ شاید ہمیں سکھانا چاہتے ہیں ۔ چنانچہ ایک برتن میں پانی لایا گیا اور ساتھ ایک تسلا ( کھلا برتن ) بھی تھا ۔ انہوں نے برتن سے اپنے دائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور ہاتھوں کو تین بار دھویا ، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر جھاڑا تین بار ، آپ نے اسی چلو سے کلی کی اور ناک جھاڑی ، جس میں کہ پانی لیا تھا ، پھر اپنا چہرہ دھویا تین بار اور دایاں بازو تین بار ، پھر بایاں بازو تین بار ، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور اپنے سر کا مسح کیا ایک بار ، پھر اپنا دایاں پاؤں دھویا تین بار ، پھر بایاں تین بار پھر فرمایا جس کو پسند آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا وضو معلوم کرے تو وہ یہی ہے ۔
تشریح :
فائدہ: اس روایت سے ثابت ہوا کہ ایک ہی چلو سےآدھا پانی کلی کے لیے کھینچ لیں اور آدھا ناک میں چڑھالیں۔پانی چڑھانے کے بعدناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑنا چاہیے، جیساکہ سنن نسائی اور سنن داری کی روایات میں صراحت سے وارد ہے کہ آپﷺ کا ناک میں پانی داخل کرنا دائیں سے اور اس کا جھاڑنا بائیں سے تھا۔(سنن نسائی۔حدیث91، سنن دارمی، حدیث:704)
فائدہ: اس روایت سے ثابت ہوا کہ ایک ہی چلو سےآدھا پانی کلی کے لیے کھینچ لیں اور آدھا ناک میں چڑھالیں۔پانی چڑھانے کے بعدناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑنا چاہیے، جیساکہ سنن نسائی اور سنن داری کی روایات میں صراحت سے وارد ہے کہ آپﷺ کا ناک میں پانی داخل کرنا دائیں سے اور اس کا جھاڑنا بائیں سے تھا۔(سنن نسائی۔حدیث91، سنن دارمی، حدیث:704)