Book - حدیث 11

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا قَالَ بَلَى إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ فَلَا بَأْسَ

ترجمہ Book - حدیث 11

کتاب: طہارت کے مسائل باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ رُخ ہونا مکروہ ہے مروان اصفر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی سواری قبلہ رخ بٹھائی اور پھر اس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنے لگے ۔ میں نے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ! کھلی فضا میں اس سے روکا گیا ہے مگر جب تمہارے اور قبلے کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو کوئی حرج نہیں ۔
تشریح : فائدہ: یہ روایت ضعیف ہے بشرط صحت یہ عمل ان حضرات کی دلیل ہے جو بند جگہ (یعنی بیت الخلا) یا اوٹ میں قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ اور معروف فقہی قاعدہ ہے کہ جہاں رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان اور آپ کے فعل میں تعارض محسوس ہو وہاں امت کے لیے معتبر آپ کا فرمان ہوا کرتا ہے ، اس لیے یہاں آپ کے صریح فرمان اور فعل میں تعارض نہیں بلکہ آپ کا فعل آپ کے لیے خاص اور امت کے لیے وہی فرمان ہے جس کا بیان اوپر گزرا ہے۔ یا بقول امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نہی عام ہے البتہ گھروں یا تعمیر شدہ بیت الخلاؤں میں رخصت ہے اور بقول امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نہی تنزیہی ہے اور فعل بیان جواز کے لیے ہے ۔ بہر حال احتیاط اسی میں ہے کہ پیشاب پاخانے کی حالت میں قبلے کی طرف منہ یا پشت نہ کی جائے۔ (نیل الاوطار ، ج: 1 باب نہی المتخلی عن استقبال القبلۃ واستدبارہا) فائدہ: یہ روایت ضعیف ہے بشرط صحت یہ عمل ان حضرات کی دلیل ہے جو بند جگہ (یعنی بیت الخلا) یا اوٹ میں قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ اور معروف فقہی قاعدہ ہے کہ جہاں رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان اور آپ کے فعل میں تعارض محسوس ہو وہاں امت کے لیے معتبر آپ کا فرمان ہوا کرتا ہے ، اس لیے یہاں آپ کے صریح فرمان اور فعل میں تعارض نہیں بلکہ آپ کا فعل آپ کے لیے خاص اور امت کے لیے وہی فرمان ہے جس کا بیان اوپر گزرا ہے۔ یا بقول امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نہی عام ہے البتہ گھروں یا تعمیر شدہ بیت الخلاؤں میں رخصت ہے اور بقول امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نہی تنزیہی ہے اور فعل بیان جواز کے لیے ہے ۔ بہر حال احتیاط اسی میں ہے کہ پیشاب پاخانے کی حالت میں قبلے کی طرف منہ یا پشت نہ کی جائے۔ (نیل الاوطار ، ج: 1 باب نہی المتخلی عن استقبال القبلۃ واستدبارہا)