Book - حدیث 1090

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ أَخْبَرَهُ, قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُؤَذِّنٍ وَاحِدٍ... وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ.

ترجمہ Book - حدیث 1090

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: جمعہ کے روز اذان سیدنا سائب بن یزید ؓ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک ہی مؤذن تھا ۔ صالح نے یہ حدیث بیان کی ، مگر کامل نہیں ہے ۔
تشریح : اس روایت کا پس منظر یہ ہے کہ خیر القرون کے بعد جب مساجد بڑی بڑی بننے لگیں اور آبادی میں اضافہ ہوگیا تو جامع مساجد کے ہرہرمنارے پر ایک موذن مقرر کیاجانے لگا۔تو ایک نماز کے لئے ایک مسجد میں کئی کئی موزن اذان دیتے تھے۔حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ایک موذن کا آذان کہنا ی سنت ہے نہ کہ متعدد کا۔دور رسالت ﷺ میں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت ابن مکتوم ۔سعد القرظ۔اورابومحذورہ رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی موذن تھے۔حضرت ابو محذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکہ میں تھے اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قباء میں۔ اس روایت کا پس منظر یہ ہے کہ خیر القرون کے بعد جب مساجد بڑی بڑی بننے لگیں اور آبادی میں اضافہ ہوگیا تو جامع مساجد کے ہرہرمنارے پر ایک موذن مقرر کیاجانے لگا۔تو ایک نماز کے لئے ایک مسجد میں کئی کئی موزن اذان دیتے تھے۔حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ایک موذن کا آذان کہنا ی سنت ہے نہ کہ متعدد کا۔دور رسالت ﷺ میں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت ابن مکتوم ۔سعد القرظ۔اورابومحذورہ رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی موذن تھے۔حضرت ابو محذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکہ میں تھے اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قباء میں۔