Book - حدیث 1088

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ منکر حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ... ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ.

ترجمہ Book - حدیث 1088

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: جمعہ کے روز اذان سیدنا سائب بن یزید ؓ بیان کرتے ہیں کہ جمعہ کے روز جب رسول اللہ ﷺ منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ ﷺ کے سامنے مسجد کے دروازے کے پاس اذان کہی جاتی تھی ۔ اور سیدنا ابوبکر و عمر ؓ کے دور میں بھی ایسے ہی ہوتا تھا ۔ اور ( گزشتہ ) حدیث یونس کی مانند بیان کیا ۔
تشریح : مسجد نبوی کی شمالی بیرونی دیوار کے تقریبا ً وسط میں آنے جانے والوں کےلئے دروازہ تھا۔جو منبر کے سامنے پڑتا تھا۔ اسی پر آزان ہوتی تھی۔اس لئے کہ یہاں سے عام آبادی تک آواز کا پہنچنا آسان تھا۔ یعنی آذان اپنی معروف جگہ پر ہونی چاہیے۔عین امام کے سامنے آذان کہنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔جیسے کہ بعض مقامات پردیکھنے میں آتا ہے۔ مسجد نبوی کی شمالی بیرونی دیوار کے تقریبا ً وسط میں آنے جانے والوں کےلئے دروازہ تھا۔جو منبر کے سامنے پڑتا تھا۔ اسی پر آزان ہوتی تھی۔اس لئے کہ یہاں سے عام آبادی تک آواز کا پہنچنا آسان تھا۔ یعنی آذان اپنی معروف جگہ پر ہونی چاہیے۔عین امام کے سامنے آذان کہنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔جیسے کہ بعض مقامات پردیکھنے میں آتا ہے۔