Book - حدیث 1081

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ فِي اتِّخَاذِ الْمِنْبَرِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَدَّنَ, قَالَ لَهُ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ: أَلَا أَتَّخِذُ لَكَ مِنْبَرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَجْمَعُ -أَوْ يَحْمِلُ- عِظَامَكَ؟ قَالَ: >بَلَى<، فَاتَّخَذَ لَهُ مِنْبَرًا مِرْقَاتَيْنِ.

ترجمہ Book - حدیث 1081

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: خطبے کے لیے منبر استعمال کرنا سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی قدر بھاری ہو گئے تو جناب تمیم داری ؓ نے آپ ﷺ سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں آپ کے لیے منبر نہ بنا لاؤں ، جو آپ کی ہڈیوں ( وجود اطہر ) کو اٹھایا کرے ؟ ( یعنی آپ ﷺ اس پر تشریف فر ہوا کریں ) آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں ! “ چنانچہ وہ دو سیڑھیوں والا منبر بنا لائے ۔
تشریح : اس سے پہلے گزرا کے لکڑی کا یہ منبر ایک غلام نے بنایا تھا۔اور اس روایت میں ہے کہ تمیم داری نے اسے بنایا حافظ ابن حجر نے ان احادیث کی وضاحت کرتے ہوئے پہلی روایت کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔اوردوسرا احتمال یہ بیان کیا ہے کہ اس کے بنانے میں یہ سارے ہی کسی نہ کسی طریقے سے شریک رہے ہوں۔علاوہ ازیں اس روایت میں ہے کہ یہ منبر دوسیڑھیوں پرمشتمل تھا۔جب کہ دوسری روایت میں تین سیڑھیوں کا زکر ہے۔تو بات یہ ہے کہ دو سیڑھیوں کے زکر کرنے والے راوی نے وہ تیسری سیڑھی شما ر نہیں کی۔جس پر نبی کریمﷺ تشریف فرما ہوتے تھے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(فتح الباری والعون) اس سے پہلے گزرا کے لکڑی کا یہ منبر ایک غلام نے بنایا تھا۔اور اس روایت میں ہے کہ تمیم داری نے اسے بنایا حافظ ابن حجر نے ان احادیث کی وضاحت کرتے ہوئے پہلی روایت کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔اوردوسرا احتمال یہ بیان کیا ہے کہ اس کے بنانے میں یہ سارے ہی کسی نہ کسی طریقے سے شریک رہے ہوں۔علاوہ ازیں اس روایت میں ہے کہ یہ منبر دوسیڑھیوں پرمشتمل تھا۔جب کہ دوسری روایت میں تین سیڑھیوں کا زکر ہے۔تو بات یہ ہے کہ دو سیڑھیوں کے زکر کرنے والے راوی نے وہ تیسری سیڑھی شما ر نہیں کی۔جس پر نبی کریمﷺ تشریف فرما ہوتے تھے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(فتح الباری والعون)