Book - حدیث 1066

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ التَّخَلُّفِ عَنْ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عَمِّ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ: إِذَا قُلْتُ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ, فَلَا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ, قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَلِكَ! فَقَالَ: قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي, إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ، فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ.

ترجمہ Book - حدیث 1066

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: سردی یا بارش کی رات میں جماعت سے پیچھے رہنا؟ جناب عبداللہ بن حارث ، محمد بن سیرین کے چچیرے بھائی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے ایک بارش والے دن میں اپنے مؤذن سے کہا کہ جب تم «أشهد أن محمدا رسول الله» کہہ لو تو پھر «حي على الصلاة» نہ کہنا ، بلکہ «صلوا في بيوتكم» ” اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو ۔ “ کہنا ۔ لوگوں نے اس عمل کو کچھ عجیب جانا تو انہوں نے کیا : یہ کام اس ذات نے کیا ہے جو مجھ افضل تھی ۔ بلاشبہ جمعہ واجب ہے ، مگر مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں تمہیں مشقت میں ڈالوں اور تم کیچڑ اور بارش میں چل کر آؤ ۔
تشریح : 1۔صحیح بخاری میں اس حدیث کا عنوان ہے۔بارش کی وجہ سے اگر جمعہ میں حاضر نہ ہوتو رخصت ہے۔(صحیح بخاری۔حدیث 901)2۔آجکل ہلکی پھلکی بارش میں تو مساجد میں آنا جانا مشکل نہیں۔البتہ شدید یا مسلسل بارش میں اس پرعمل کیا جاسکتاہے۔3۔ایسے موقع پر موذن ازان میں حی علی الصلواۃ اور حی علی الفلاح کی جگہ (الا صلو فی الرحال) کے الفاظ کہے۔جس کا مطلب ہے لوگو ! گھروں میں نماز پڑھ لو۔ 1۔صحیح بخاری میں اس حدیث کا عنوان ہے۔بارش کی وجہ سے اگر جمعہ میں حاضر نہ ہوتو رخصت ہے۔(صحیح بخاری۔حدیث 901)2۔آجکل ہلکی پھلکی بارش میں تو مساجد میں آنا جانا مشکل نہیں۔البتہ شدید یا مسلسل بارش میں اس پرعمل کیا جاسکتاہے۔3۔ایسے موقع پر موذن ازان میں حی علی الصلواۃ اور حی علی الفلاح کی جگہ (الا صلو فی الرحال) کے الفاظ کہے۔جس کا مطلب ہے لوگو ! گھروں میں نماز پڑھ لو۔