Book - حدیث 1055

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ الْجُمُعَةَ مِنْ مَنَازِلِهِمْ، وَمِنَ الْعَوَالِي .

ترجمہ Book - حدیث 1055

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: جمعہ کس پر واجب ہے؟ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ لوگ اپنے ڈیروں سے اور بالائے مدینہ ( عوالی ) سے جمعہ کے لیے آیا کرتے تھے ۔
تشریح : 1(عوالی) کی آبادیاں مدینہ منورہ سے تین سو آٹھ میل کی مسافت تک تھیں۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہر کے ساتھ ملحق بستیوں والوں پر جمعہ واجب ہے۔اور انھیں جمعے میں حاضر ہونا چاہیے۔2۔اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جمعے میں اجتماعیت مطلوب ہے۔ لہذا جہاں تک ہوسکے مسلمانوں کو اس ہفت روزہ اجتماع میں اپنی اجتماعیت اور وحدت کا اظہار کرنا چاہیے۔ایک شہر میں مختلف مساجد میں جمعے کا قیام فقہی یا فتویٰ کے لہاظ سے بلاشبہ جائز ہے۔مگر خیر القرون میں ا س قدر بھی تفرق وتشنت نہ تھا جو آج ہر گلی کوچے میں نظر آتا ہے۔تفصیلی بحث کےلئے دیکھئے۔(نیل الاوطار۔السیل الجرار للشوکانی 303/1) 1(عوالی) کی آبادیاں مدینہ منورہ سے تین سو آٹھ میل کی مسافت تک تھیں۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہر کے ساتھ ملحق بستیوں والوں پر جمعہ واجب ہے۔اور انھیں جمعے میں حاضر ہونا چاہیے۔2۔اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جمعے میں اجتماعیت مطلوب ہے۔ لہذا جہاں تک ہوسکے مسلمانوں کو اس ہفت روزہ اجتماع میں اپنی اجتماعیت اور وحدت کا اظہار کرنا چاہیے۔ایک شہر میں مختلف مساجد میں جمعے کا قیام فقہی یا فتویٰ کے لہاظ سے بلاشبہ جائز ہے۔مگر خیر القرون میں ا س قدر بھی تفرق وتشنت نہ تھا جو آج ہر گلی کوچے میں نظر آتا ہے۔تفصیلی بحث کےلئے دیکھئے۔(نیل الاوطار۔السیل الجرار للشوکانی 303/1)