Book - حدیث 105

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الرَّجُلِ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ أَوْ أَيْنَ كَانَتْ تَطُوفُ يَدُهُ

ترجمہ Book - حدیث 105

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جو شخص اپنے ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں ڈال دے؟ ابو مریم کہتے ہیں ، میں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے حتیٰ کہ اسے تین بار دھو لے کیونکہ تم میں سے کسی کو خبر نہیں ہوتی کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ۔ “ یا فرمایا ” اس کا ہاتھ نہ معلوم کہاں کہاں پھرتا رہا ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل: (1) یہ حکم ہر قسم کے برتن کے لیے ہے، البتہ نہر اور بڑا حوض و تالاب اس حکم سے مستثنیٰ ہیں اور ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں یہی رائے بیان کی ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک یہ حکم استحباب پر مبنی ہے،مگر امام احمد رحمہ اللہ اسے واجب قرار دیتے ہیں، لیکن جمہور کی رائے اقرب الی الصواب ہے،البتہ جب اسے یقین ہو جائے کہ اس کا ہاتھ نجاست و گندگی سے آلودہ ہوا ہے، تو ہاتھ برتن میں داخل کرنے سے پہلے دھونا ضروری ہے۔(2) مذکورہ بالا حدیث میں صرف رات کا تذکرہ اس کے لیے کیا گیا ہے کہ رات میں نجاست لگ جانے کا زیادہ احتمال ہوتا ہے بہ نسبت دن کے، بہرحال مذکورہ حکم دن اور رات دونوں کے لیے یکساں ہے، لہٰذا دن کو سو کر جاگے تو بھی اس ارشاد پر عمل کرنا چاہیے۔ فوائد ومسائل: (1) یہ حکم ہر قسم کے برتن کے لیے ہے، البتہ نہر اور بڑا حوض و تالاب اس حکم سے مستثنیٰ ہیں اور ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں یہی رائے بیان کی ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک یہ حکم استحباب پر مبنی ہے،مگر امام احمد رحمہ اللہ اسے واجب قرار دیتے ہیں، لیکن جمہور کی رائے اقرب الی الصواب ہے،البتہ جب اسے یقین ہو جائے کہ اس کا ہاتھ نجاست و گندگی سے آلودہ ہوا ہے، تو ہاتھ برتن میں داخل کرنے سے پہلے دھونا ضروری ہے۔(2) مذکورہ بالا حدیث میں صرف رات کا تذکرہ اس کے لیے کیا گیا ہے کہ رات میں نجاست لگ جانے کا زیادہ احتمال ہوتا ہے بہ نسبت دن کے، بہرحال مذکورہ حکم دن اور رات دونوں کے لیے یکساں ہے، لہٰذا دن کو سو کر جاگے تو بھی اس ارشاد پر عمل کرنا چاہیے۔