Book - حدیث 1046

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ بَابُ فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ, فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ مَاتَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُسِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، مِنْ حِينَ تُصْبِحُ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ, إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ حَاجَةً, إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهَا<. قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ، فَقُلْتُ: بَلْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، قَالَ: فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ، فَقَالَ: صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ، فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْبٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ هِيَ! قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ لَهُ: فَأَخْبِرْنِي بِهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَقُلْتُ: كَيْفَ هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ! وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ، وَهُوَ يُصَلِّي<، وَتِلْكَ السَّاعَةُ لَا يُصَلِّي فِيهَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ, فَهُوَ فِي صَلَاةٍ، حَتَّى يُصَلِّيَ؟<. قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: هُوَ ذَاكَ.

ترجمہ Book - حدیث 1046

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل باب: جمعے کے دن اور اس کی رات کی فضیلت سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے ، جمعے کا دن ہے ۔ اس میں آدم پیدا کیے گئے ، اسی میں ان کو زمین پر اتارا گیا ، اسی میں ان کی توبہ قبول کی گئی ، اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اسی دن قیامت قائم ہو گی ۔ جمعہ کے دن صبح ہوتے ہی تمام جانور قیامت کے ڈر سے کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے ، سوائے جنوں اور انسانوں کے ۔ اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے جسے کوئی مسلمان بندہ پا لے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ عزوجل سے اپنی کسی ضرورت کا سوال کر رہا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور عنایت فر دیتا ہے ۔ “ جناب کعب ؓ نے کہا : ( کیا ) ایسا سال میں ایک دن ہوتا ہے ؟ تو میں نے کہا : ( نہیں ) بلکہ ہر جمعے کو ہوتا ہے ۔ تب کعب نے تورات پڑھی اور کہا : رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں بعد میں سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ سے ملا اور ان کو جناب کعب ؓ سے اپنی مجلس کا بتایا تو سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا : مجھے معلوم ہے کہ یہ گھڑی کس وقت ہوتی ہے ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہنے لگے : میں نے ان سے کہا : مجھے ( بھی ) یہ بتا دیجئیے ۔ تو سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ نے کہا : یہ جمعہ کے دن آخری گھڑی ہوتی ہے ۔ میں نے ( ان سے ) کہا : یہ آخری گھڑی کیسے ہو سکتی ہے ؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” مسلمان بندہ اسے پائے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو ۔ “ اور اس وقت میں نماز نہیں پڑھی جاتی ۔ تو سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ نے کہا : کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا ” جو شخص کسی جگہ بیٹھا نماز کا انتظار کر رہا ہو تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے حتیٰ کہ نماز پڑھ لے ۔ “ میں نے کہا : ہاں ! کہنے لگے کہ بس یہی ہے ۔
تشریح : 1۔اس حدیث سے جمعۃ المبارک کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ نیز یہ حدیث جمعۃ المبارک کے دن خصوصاً آخری ساعت میں دعا مانگنے اور اس کی قبولیت پر دلالت کرتی ہے۔2۔حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالے جانے اور زمین پر اتارے جانے کو روز جمعہ کی فضیلت میں اس لئے شمار کیا گیا ہے کہ اس سے زمین کی آبادی نبیوں رسولوں اور صالحین کا ظہور۔اللہ کی شریعت پر عمل درآمد اور اس کے تقرب کا حصول عدل وانصاف کا قیام اور فضل واحسان کا ظہور ہوا اسی طرح اس دن حضرت آدم کی وفات کو اس دن کی فضیلت میں شمار کیا گیا ہے۔کیونکہ مومن اس دارالامتحان سے نکل کر اپنے اللہ کے حضور پہنچتا ہے۔3۔حیوانات میں بھی اپنے خالق کی معرفت حتیٰ کہ قیامت کا خوف ودیعت کیا گیا ہے۔4۔ظہور قیامت کا عمل طلوع شمس سے پہلے ہی شروع ہوجائے گا۔5۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول فرماتاہے۔ مگر ضروری ہے کہ داعی نے دعا میں لازمی شرطیں ملحوظ رکھی ہوں۔نیز قبولیت کی نوعتیں مختلف ہوسکتی ہیں۔6۔یہ مقبول ساعت پورے دن میں مخفی رکھی گئی ہے۔ تاہم اس حدیث کی روشنی میں دن کی آخری گھڑیوں میں اس کا ہونا زیادہ متوقع ہے۔7۔کعب احبار کبارتابعین میں سے ہیں جو پہلے یہودی تھے اور (مخضرمین) میں سے ہیں۔(مخضرمین ان لوگوں کو کیا جاتا ہے جو عہد ر سالت میں مسلمان ہوئے مگر بوجوہ رسول اللہ ﷺ سے نہ مل سکے)اور حضرت عبد اللہ بن سلام جلیل القدرصحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔اور قبل ازاسلام یہود کے سربرا ور دہ علماء میں سے تھے۔8۔شریعت محدیہ مطہرہ علی صاحبھا الصلواۃ والسلام سابقہ کتب منزل من اللہ کی تصدیق کرتی ہے۔ 1۔اس حدیث سے جمعۃ المبارک کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ نیز یہ حدیث جمعۃ المبارک کے دن خصوصاً آخری ساعت میں دعا مانگنے اور اس کی قبولیت پر دلالت کرتی ہے۔2۔حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالے جانے اور زمین پر اتارے جانے کو روز جمعہ کی فضیلت میں اس لئے شمار کیا گیا ہے کہ اس سے زمین کی آبادی نبیوں رسولوں اور صالحین کا ظہور۔اللہ کی شریعت پر عمل درآمد اور اس کے تقرب کا حصول عدل وانصاف کا قیام اور فضل واحسان کا ظہور ہوا اسی طرح اس دن حضرت آدم کی وفات کو اس دن کی فضیلت میں شمار کیا گیا ہے۔کیونکہ مومن اس دارالامتحان سے نکل کر اپنے اللہ کے حضور پہنچتا ہے۔3۔حیوانات میں بھی اپنے خالق کی معرفت حتیٰ کہ قیامت کا خوف ودیعت کیا گیا ہے۔4۔ظہور قیامت کا عمل طلوع شمس سے پہلے ہی شروع ہوجائے گا۔5۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول فرماتاہے۔ مگر ضروری ہے کہ داعی نے دعا میں لازمی شرطیں ملحوظ رکھی ہوں۔نیز قبولیت کی نوعتیں مختلف ہوسکتی ہیں۔6۔یہ مقبول ساعت پورے دن میں مخفی رکھی گئی ہے۔ تاہم اس حدیث کی روشنی میں دن کی آخری گھڑیوں میں اس کا ہونا زیادہ متوقع ہے۔7۔کعب احبار کبارتابعین میں سے ہیں جو پہلے یہودی تھے اور (مخضرمین) میں سے ہیں۔(مخضرمین ان لوگوں کو کیا جاتا ہے جو عہد ر سالت میں مسلمان ہوئے مگر بوجوہ رسول اللہ ﷺ سے نہ مل سکے)اور حضرت عبد اللہ بن سلام جلیل القدرصحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔اور قبل ازاسلام یہود کے سربرا ور دہ علماء میں سے تھے۔8۔شریعت محدیہ مطہرہ علی صاحبھا الصلواۃ والسلام سابقہ کتب منزل من اللہ کی تصدیق کرتی ہے۔