Book - حدیث 1043

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الرَّجُلِ التَّطَوُّعَ فِي بَيْتِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا.

ترجمہ Book - حدیث 1043

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: گھر میں نفل پڑھنے کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں بھی پڑھا کرو اور انہیں قبرستان نہ بنا چھوڑو ۔ “
تشریح : 1۔اس سے مراد صرف سنتیں اور نوافل ہیں۔2۔قبرستان سے مشابہت اس لئے دی گئی ہے۔کہ وہاں نہ نماز پڑھی جاتی ہے۔اور نہ ہی جائز ہے۔3۔اس میں اہم ترحکمت یہ ہے کہ اس عمل کے باعث گھر میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اترتی ہے۔فرشتے نازل ہوتے ہیں انسان ریا سے محفوظ رہتا ہے۔اوراس سے بڑھ کر یہ بھی ہے کہ گھر والوں کو ترغیب اور بچوں کی تربیت ہوتی ہے۔ 4۔ان نوافل سے احرام وطواف کی سنتیں اور باجماعت تراویح وغیرہ مستثنیٰ ہیں۔ 1۔اس سے مراد صرف سنتیں اور نوافل ہیں۔2۔قبرستان سے مشابہت اس لئے دی گئی ہے۔کہ وہاں نہ نماز پڑھی جاتی ہے۔اور نہ ہی جائز ہے۔3۔اس میں اہم ترحکمت یہ ہے کہ اس عمل کے باعث گھر میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اترتی ہے۔فرشتے نازل ہوتے ہیں انسان ریا سے محفوظ رہتا ہے۔اوراس سے بڑھ کر یہ بھی ہے کہ گھر والوں کو ترغیب اور بچوں کی تربیت ہوتی ہے۔ 4۔ان نوافل سے احرام وطواف کی سنتیں اور باجماعت تراویح وغیرہ مستثنیٰ ہیں۔