Book - حدیث 1034

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ قَامَ مِنْ ثِنْتَيْنِ وَلَمْ يَتَشَهَّدْ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، وَانْتَظَرْنَا التَّسْلِيمَ, كَبَّرَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ, وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ سَلَّمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ترجمہ Book - حدیث 1034

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: جو شخص دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہو جائے اور تشہد نہ پڑھے ؟ سیدنا عبداللہ ابن بحینہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں اور کھڑے ہو گئے ‘ بیٹھے نہیں ۔ پس لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، جب آپ ﷺ نے اپنی نماز مکمل فرمائی اور ہمیں آپ ﷺ کے سلام کہنے کا انتظار تھا ‘ آپ نے تکبیر کہی اور دو سجدے کیے جبکہ آپ ( تشہد میں ) بیٹھے ہوئے تھے ‘ سلام سے پہلے ۔ ان کے بعد سلام پھیرا ۔
تشریح : 1۔مقتدیوں پرامام کی اقتداء واجب ہے۔خواہ وہ بھو ل رہا ہو۔امام کو متنبہ کرنا ان کا شرعی حق ہے۔2۔درمیانی تشہد رہ جائے تو سجدہ سہوسے اس کی تلافی ہو جاتی ہے۔3۔راوی حدیث حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد کا نام مالک اور بحینہ ان کی والدہ کا نام ہے۔اس لئے محدث جب ان کا پورا نام عبدا للہ بن مالک بن بحینہ لکھتے ہیں تو ابن بحینہ کے شروع میں ہمزہ ضرور لکھتے ہیں۔تاکہ معلوم رہے کہ یہ عبد اللہ کی صفت ہے نہ کہ مالک کی۔ 1۔مقتدیوں پرامام کی اقتداء واجب ہے۔خواہ وہ بھو ل رہا ہو۔امام کو متنبہ کرنا ان کا شرعی حق ہے۔2۔درمیانی تشہد رہ جائے تو سجدہ سہوسے اس کی تلافی ہو جاتی ہے۔3۔راوی حدیث حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد کا نام مالک اور بحینہ ان کی والدہ کا نام ہے۔اس لئے محدث جب ان کا پورا نام عبدا للہ بن مالک بن بحینہ لکھتے ہیں تو ابن بحینہ کے شروع میں ہمزہ ضرور لکھتے ہیں۔تاکہ معلوم رہے کہ یہ عبد اللہ کی صفت ہے نہ کہ مالک کی۔