Book - حدیث 1024

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ إِذَا شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ مَنْ قَالَ يُلْقِي الشَّكَّ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُّ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ, فَلْيُلْقِ الشَّكَّ، وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ, سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَتْ صَلَاتُهُ تَامَّةً, كَانَتِ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً وَالسَّجْدَتَانِ، وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً, كَانَتِ الرَّكْعَةُ تَمَامًا لِصَلَاتِهِ، وَكَانَتِ السَّجْدَتَانِ مُرْغِمَتَيِ الشَّيْطَانِ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثُ أَبِي خَالِدٍ أَشْبَعُ.

ترجمہ Book - حدیث 1024

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: جب دو یا تین رکعات میں شک ہو تو شک کو چھوڑ دے سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو چاہیئے کہ شک کو دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے ۔ جب یقین پر نماز مکمل کر لے تو دو سجدے کرے ۔ اگر اس کی نماز ( دراصل ) پوری ہوئی تو اس کی زائد رکعت اور دونوں سجدے نفل ہوں گے ۔ اور اگر ناقص ہوئی تو یہ رکعت اس کی نماز کی تکمیل ہو گی اور دو سجدے شیطان کی ذلت کا باعث ہوں گے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے ، انہوں نے عطاء بن یسار سے ، انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے اور ابوخالد کی حدیث زیادہ بھرپور ہے ۔
تشریح : شک کو دوور کر کے یقین پر بنیاد یوں ہے کہ دو یا تین میں شبہ ہو تو کم تعداد یعنی دو رکعات یقینی ہیں۔تین یا چار میں شبہ ہو تو تین یقینی ہیں۔اور چوتھی مشکوک۔لہذا پہلی صورت میں دو رکعات مان کر اور دوسری صورت میں تین رکعت مان کر باقی نماز پوری کرے۔یہی صورت سے سے راحج اور محتاط ہے۔ شک کو دوور کر کے یقین پر بنیاد یوں ہے کہ دو یا تین میں شبہ ہو تو کم تعداد یعنی دو رکعات یقینی ہیں۔تین یا چار میں شبہ ہو تو تین یقینی ہیں۔اور چوتھی مشکوک۔لہذا پہلی صورت میں دو رکعات مان کر اور دوسری صورت میں تین رکعت مان کر باقی نماز پوری کرے۔یہی صورت سے سے راحج اور محتاط ہے۔