كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الْوُضُوءِ صحیح مقطوع حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ الدَّرَاوَرْدِيِّ قَالَ وَذَكَرَ رَبِيعَةُ أَنَّ تَفْسِيرَ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ أَنَّهُ الَّذِي يَتَوَضَّأُ وَيَغْتَسِلُ وَلَا يَنْوِي وُضُوءًا لِلصَّلَاةِ وَلَا غُسْلًا لِلْجَنَابَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: وضو شروع كرتے ہوئے’’بسم اللہ‘‘ کہنا
جناب ربیعہ ( ربیعہ الرای ایک تابعی اور مفتی مدینہ ) نے نبی کریم ﷺ کی حدیث ” جو شخص وضو کے شروع میں اللہ کا نام نہ لے اس کا وضو نہیں ۔“ کی شرح میں کہا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو وضو اور غسل کرتا ہے اور وضو سے نماز کی اور غسل سے طہارت کی نیت نہیں کرتا ( ایسے شخص کا وضو اور غسل درست نہ ہو گا ) ۔
تشریح :
(1) وضو کےشروع میں بسم اللہ کہنا واجب ہے، کیونکہ رسول اللہﷺ نےصحابہ کرام سےفرمایا : ( بسم اللہ ) کہتے ہوئے وضوکرو۔(سنن النسائی ، الطہارۃ ، حدیث : 78) اس حدیث سےمعلوم ہواکہ بسم اللہ کےعلاوہ الفاظ سےوضو کی ابتداکرنا درست نہیں ہے۔جوحضرات ’’ بسم اللہ ،، کےسوا کوئی دوسرے الفاظ کہنے کو درست خیال کرتے ہیں تو یہ بلادلیل اورمذکورہ حدیث کے خلاف ہے۔(2) اگر بسم اللہ بھول گئی اور وضو کے دوران میں یاد آئی توفوراً پڑھ لے، تاہم وضو دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں ، کیونکہ بھول چوک معاف ہے۔(3) وضو اورغسل میں نیت بھی لا زم ہے۔
(1) وضو کےشروع میں بسم اللہ کہنا واجب ہے، کیونکہ رسول اللہﷺ نےصحابہ کرام سےفرمایا : ( بسم اللہ ) کہتے ہوئے وضوکرو۔(سنن النسائی ، الطہارۃ ، حدیث : 78) اس حدیث سےمعلوم ہواکہ بسم اللہ کےعلاوہ الفاظ سےوضو کی ابتداکرنا درست نہیں ہے۔جوحضرات ’’ بسم اللہ ،، کےسوا کوئی دوسرے الفاظ کہنے کو درست خیال کرتے ہیں تو یہ بلادلیل اورمذکورہ حدیث کے خلاف ہے۔(2) اگر بسم اللہ بھول گئی اور وضو کے دوران میں یاد آئی توفوراً پڑھ لے، تاہم وضو دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں ، کیونکہ بھول چوک معاف ہے۔(3) وضو اورغسل میں نیت بھی لا زم ہے۔