Book - حدیث 1019

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ إِذَا صَلَّى خَمْسًا صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى قَالَ حَفْصٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: >وَمَا ذَاكَ؟<، قَالَ: صَلَّيْتَ خَمْسًا! فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ.

ترجمہ Book - حدیث 1019

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: جب پانچ رکعتیں پڑھ جائے؟ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ ( ایک بار ) رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں ۔ تو آپ ﷺ سے کہا گیا : کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا ہوا ؟ “ کہنے لگے کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ تب آپ ﷺ نے دو سجدے کیے جبکہ آپ ﷺ سلام پھیر چکے تھے ۔
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ کا دور نزول شریعت کادور تھا اور ا س میں نسخ کا احتمال تھا اس لئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دوران نماز خاموش رہے۔ مگر اب مقتدی کو لازم ہے کہ اپنے امام کی اتباع کرتے ہوئے اسے متنبہ بھی کرے۔2۔ائمہ احناف کا اس حدیث سے استدلال یہ ہے کہ سہو کی سبھی صورتوں میں سجدے سلام کے بعد ہوں جبکہ امام بخاری کا میلان اسی طرف ہے۔کہ کمی کی صورت میں سلام سے پہلے اور اضافے ہوجانے کی صورت میں سلام کے بعد سجدے کئے جایئں۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کا دور نزول شریعت کادور تھا اور ا س میں نسخ کا احتمال تھا اس لئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دوران نماز خاموش رہے۔ مگر اب مقتدی کو لازم ہے کہ اپنے امام کی اتباع کرتے ہوئے اسے متنبہ بھی کرے۔2۔ائمہ احناف کا اس حدیث سے استدلال یہ ہے کہ سہو کی سبھی صورتوں میں سجدے سلام کے بعد ہوں جبکہ امام بخاری کا میلان اسی طرف ہے۔کہ کمی کی صورت میں سلام سے پہلے اور اضافے ہوجانے کی صورت میں سلام کے بعد سجدے کئے جایئں۔