Book - حدیث 1009

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ السَّهْوِ فِي السَّجْدَتَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بِإِسْنَادِهِ وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَتَمُّ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَقُلْ: بِنَا، وَلَمْ يَقُلْ: فَأَوْمَئُوا، قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ، وَلَمْ يَقُلْ: وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ... وَتَمَّ حَدِيثُهُ لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَوْمَئُوا إِلَّا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ. قَالَ أَبو دَاود: وَكُلُّ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَقُلْ فَكَبَّرَ وَلَا ذَكَرَ رَجَعَ.

ترجمہ Book - حدیث 1009

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: سجدہ سہو کے احکام و مسائل محمد ( محمد بن سیرین ) سے روایت ہے اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے ۔ انہوں نے ( سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ) بیان کیا کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ۔ یہ نہیں کہا کہ ہمیں نماز پڑھائی ۔ اور نہ یہ کہا کہ لوگوں نے اشارہ کیا ۔ بلکہ کہا کہ لوگوں نے کہا : ہاں ۔ ( یعنی آپ بھول گئے ہیں ) ۔ پھر بیان کیا کہ آپ نے سر اٹھایا ۔ مگر تکبیر کا ذکر نہیں کیا ۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا اپنے پہلے سجدے کی مانند یا اس سے کچھ لمبا ، پھر سر اٹھایا ۔ ( یعنی یہاں بھی تکبیر کا ذکر نہیں ) اور یہاں تک اس کی روایت پوری ہو گئی ہے ۔ اور اس کے بعد آخر تک کے الفاظ بھی بیان نہیں کیے ۔ اور «فأومئوا» ” لوگوں نے اشارہ کیا “ کا لفظ سوائے حماد بن زید کے کسی اور نے ذکر نہیں کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ جس نے بھی یہ روایت ذکر کی ہے اس نے آپ ﷺ کی تکبیر اور آپ کے لوٹ آنے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
تشریح : اس میں راویوں کے اختلاف الفاظ کا زکر ہے اور ان میں جمع یوں ہے۔کہ کچھ نے زبان سے جواب دیا اورکچھ نے اشارے سے اور سجدہ سہو میں جانے اور سر اٹھانے کےلئے تکبیر کہنا صحیح ثابت ہے۔ اس میں راویوں کے اختلاف الفاظ کا زکر ہے اور ان میں جمع یوں ہے۔کہ کچھ نے زبان سے جواب دیا اورکچھ نے اشارے سے اور سجدہ سہو میں جانے اور سر اٹھانے کےلئے تکبیر کہنا صحیح ثابت ہے۔