Book - حدیث 1007

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ فِي الرَّجُلِ يَتَطَوَّعُ فِي مَكَانِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْمَكْتُوبَةَ ضعیف حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ- أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلَاةِ- مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ، ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ- يَعْنِي: نَفْسَهُ-، فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ، يَشْفَعُ، فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ، فَأَخَذَ بِمَنْكِبِهِ فَهَزَّهُ، ثُمَّ قَالَ: اجْلِسْ, فَإِنَّهُ لَمْ يُهْلِكْ أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صَلَوَاتِهِمْ فَصْلٌ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ اللَّهُ بِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ؟. قَالَ أَبو دَاود: وَقَدْ قِيلَ أَبُو أُمَيَّةَ مَكَانَ أَبِي رِمْثَةَ.

ترجمہ Book - حدیث 1007

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: جس جگہ آدمی نے فرض پڑھے ہوں وہیں نفل ادا کرنا کیسا ہے؟ جناب ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے امام نے جن کا نام ابورمثہ تھا ، نماز پڑھائی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ نماز یا اسی طرح کی کوئی اور نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھی ، اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر ؓ صف اول میں آپ ﷺ کی دائیں جانب کھڑے تھے ۔ وہاں ایک اور آدمی بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں پہنچا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی پھر اپنی دائیں بائیں جانب سلام پھیرا ، حتیٰ کہ ہم نے آپ ﷺ کے رخساروں کی سفیدی دیکھی ۔ پھر وہاں سے پھرے جیسے کہ میں پھرا ہوں ۔ تو وہ آدمی جو تکبیر اولیٰ میں شامل ہوا تھا ، نفل پڑھنے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا ۔ سیدنا عمر ؓ جلدی سے اس کی طرف اٹھے اور اسے کندھے سے پکڑ کر جھنجوڑا اور کہا : بیٹھ جاؤ ، اہل کتاب کی ہلاکت کا باعث یہی تھا کہ ان کی نمازوں میں کوئی فرق فاصلہ نہ ہوتا تھا ۔ تو نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف اپنی نظر اٹھائی اور فرمایا ” اے ابن خطاب ! اللہ نے تمہیں صحیح بات کہنے کی توفیق دی ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ امام کا نام ابورمثہ کی بجائے ابو امیہ بھی بیان کیا گیا ہے ۔
تشریح : اس روایت کی سند میں اشعث بن شعبہ اور منہال بن خلیفہ پر کلام ہے۔اس لئے ضعیف ہے۔مگر صحیح مسلم کی درج زیل حدیث سے یہی مسئلہ ثابت ہوتا ہے۔حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ کہ جب تم جمعہ پڑھو تو اسے دوسری نماز کے ساتھ مت ملائو۔حتیٰ کہ کوئی بات کرو یا وہاں سے نکل جائو۔بلا شبہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے۔کہ ایک نماز کو دوسری کے ساتھ نہ ملایا کریں۔ حتیٰ کہ کوئی بات کرلیں یا وہاں سے ہٹ جایئں۔(صحیح مسلم ۔حدیث 883) اس روایت کی سند میں اشعث بن شعبہ اور منہال بن خلیفہ پر کلام ہے۔اس لئے ضعیف ہے۔مگر صحیح مسلم کی درج زیل حدیث سے یہی مسئلہ ثابت ہوتا ہے۔حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ کہ جب تم جمعہ پڑھو تو اسے دوسری نماز کے ساتھ مت ملائو۔حتیٰ کہ کوئی بات کرو یا وہاں سے نکل جائو۔بلا شبہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے۔کہ ایک نماز کو دوسری کے ساتھ نہ ملایا کریں۔ حتیٰ کہ کوئی بات کرلیں یا وہاں سے ہٹ جایئں۔(صحیح مسلم ۔حدیث 883)