Book - حدیث 1001

کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ الرَّدِّ عَلَى الْإِمَامِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَمَاهِرِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَرُدَّ عَلَى الْإِمَامِ، وَأَنْ نَتَحَابَّ، وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ.

ترجمہ Book - حدیث 1001

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل باب: امام کو سلام کا جواب دینا سیدنا سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ امام کو ( اس کے سلام کا ) جواب دیں ، اور یہ کہ آپس میں محبت رکھیں اور ایک دوسرے کو سلام کیا کریں ۔
تشریح : امام کو سلام کا جواب دیں۔ کا مطلب ہے کہ مقتدی سلام پھیرتے وقت امام کو سلام کا جواب دینے کی نیت کریں۔لیکن یہ روایت سندا ضعیف ہے۔جس سے کسی حکم کا اثبات نہیں ہوسکتا۔تا ہم اس کے اگلے حصے میں باہم محبت رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا جو حکم ہے۔وہ صحیح ہے۔کیونکہ یہ دونوں باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ امام کو سلام کا جواب دیں۔ کا مطلب ہے کہ مقتدی سلام پھیرتے وقت امام کو سلام کا جواب دینے کی نیت کریں۔لیکن یہ روایت سندا ضعیف ہے۔جس سے کسی حکم کا اثبات نہیں ہوسکتا۔تا ہم اس کے اگلے حصے میں باہم محبت رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا جو حکم ہے۔وہ صحیح ہے۔کیونکہ یہ دونوں باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔