Book - حدیث 10

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ منکر حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِي زَيْدٍ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِي مَعْقِلٍ الْأَسَدِيِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَيْنِ بِبَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَأَبُو زَيْدٍ هُوَ مَوْلَى بَنِي ثَعْلَبَةَ

ترجمہ Book - حدیث 10

کتاب: طہارت کے مسائل باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ رُخ ہونا مکروہ ہے سیدنا معقل بن ابی معقل ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیشاب پاخانے کے وقت قبلتین ( بیت الحرام اور بیت المقدس ) کی جانب منہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : ” ابوزید ، بنو ثعلبہ قبیلے کے آزاد کردہ غلام تھے ۔ “
تشریح : فائدہ: یہ روایت ضعیف ہے، شیخ البانی نے بھی اسے ’’منکر‘‘ کہا ہے تاہم جن کے نزدیک صحیح ہے انہوں نے اس میں توجیہ کی ہے مثلا علامہ خطابی کہتے ہیں کہ اس حکم کی جو توجیہات ہوسکتی ہیں۔ اول یہ کہ جو شخص مدینہ منورہ میں بیت اللہ یعنی خانہ کعبہ کی طرف منہ کرے گا وہ لازما بیت المقدس کی طرف پشت کرے گا۔ دوسری توجیہ یہ ہوسکتی ہے کہ چونکہ بیت المقدس بھی مسلمانوں کا قبلہ رہا ہے اس لیے اس کا احترام بھی ضروری ہے اور یہ نہی تنزیہی ہے ۔ فائدہ: یہ روایت ضعیف ہے، شیخ البانی نے بھی اسے ’’منکر‘‘ کہا ہے تاہم جن کے نزدیک صحیح ہے انہوں نے اس میں توجیہ کی ہے مثلا علامہ خطابی کہتے ہیں کہ اس حکم کی جو توجیہات ہوسکتی ہیں۔ اول یہ کہ جو شخص مدینہ منورہ میں بیت اللہ یعنی خانہ کعبہ کی طرف منہ کرے گا وہ لازما بیت المقدس کی طرف پشت کرے گا۔ دوسری توجیہ یہ ہوسکتی ہے کہ چونکہ بیت المقدس بھی مسلمانوں کا قبلہ رہا ہے اس لیے اس کا احترام بھی ضروری ہے اور یہ نہی تنزیہی ہے ۔