کتاب: زندگی سے ریٹائرمنٹ - صفحہ 72
اس وحشت ناک واقعہ پر قبرکے پاس موجود لوگوں کے تبصرے ہورہے تھے،عام تاثریہ تھاکہ یہ گہری سازش کا نتیجہ ہے،ورنہ کوئی سوچ نہیں سکتاتھاکہ حفیظ جیسے نمازی اور پرہیزگار شخص کی قبرکے ساتھ یہ حشرہو،وہ تواللہ کانیک بندہ تھا۔
ایک آدمی کابیان یہ تھاکہ نیتوں کاحال توصرف اللہ جانتاہے،ہم توصرف انسان کے ظاہری اعمال ہی دیکھتے ہیں،ہوسکتاہے حفیظ جٹ اپنی پچپن سالہ زندگی میں کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہواہو جس کی سزاکے طورپر اللہ نے اسے اس عذاب میں مبتلاکردیاہے۔
دوسرے لوگوں کواس کی بات ناگوارگزری،اس کانام’’ منظورعلی ‘‘عرف منظوراپھل فروش تھا میں نے اس سے تنہائی میں پوچھاکہ تم نے حفیظ جٹ کے خلاف کس بنا پراظہار خیال کیاہے؟اس نے اپنے اورحفیظ کے بارے میں کچھ معمولی جھگڑے وغیرہ کی بات کی،کسی بڑے جرم یاگناہ کاذکرنہیں کیا،بلکہ اس سے لاعلمی کا اظہارکیا،میں نے منظوراسے آخری سوال کیاکہ تم خواب وغیرہ بھی دیکھتے ہو؟وہ پریشان ہوگیا،اوربولا،ہاں اکثر اوٹ پٹانگ خواب آتے ہیں،کبھی کبھارکوئی خواب ذہن میں اٹکتاہے تومسجد کے امام مولوی عمردین کے پاس جاتاہوں،وہ میری الجھن دورکردیتے ہیں۔
حفیظ کی بیوی نے بھی بتایاتھاکہ ان کے شوہر مولوی عمردین کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے تھے اورحسین آبادمیں صرف انہیں پر بھروسہ کرتے تھے۔
میں رات کے دس بجے مولوی عمردین کے پاس ملاقات کے لئے پہنچا،میں نے عرض کیا کہ مجھے ایک شخص نے بتایاہے کہ آپ خوابوں کی تعبیر کاعلم بھی رکھتے ہیں،اس نے سوال کیا:آپ کویہ بات کس نے بتائی ہے؟’’پھل فروش منظورعلی عرف