کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 85
’’اے اللہ! مجھے میرے کان، میری آنکھ، میری زبان اور میرے دل کے شر اور میری منی کے شر سے عافیت عطا فرمائیے۔‘‘ امام وکیع [مَنِیِّيْ] کی شرح میں فرماتے ہیں: ’’یَعْنِيْ الزِّنَا وَالْفُجُوْرَ۔‘‘ [یعنی زنا اور بے حیائی (کے شر) سے۔][1] امام ترمذی نے بعض راویانِ حدیث سے اس کی شرح میں روایت کیا ہے: ’’یَعْنِيْ فَرْجَہُ۔‘‘ [یعنی اپنی شرم گاہ (کے شر) سے۔][2] علامہ عبد الرحمن مبارک پوری اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’اور وہ یہ ہے، کہ منی کے شر کا اس پر غلبہ ہوجائے اور وہ زنا یا اس کے مبادیات میں مبتلا ہوجائے۔‘‘[3] ترمذی کی روایت میں ہے: ’’(حضرت) شکل بن حُمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ۔ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ عَلِّمْنِيْ تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِہٖ۔‘‘ ’’یارسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! مجھے (اللہ تعالیٰ سے) پناہ طلب کرنے والی (دعا) سکھلائیے، کہ میں اس کے ساتھ پناہ طلب کروں۔‘‘ انھوں نے بیان کیا: فَأَخَذَ بِکَفِّيْ، فَقَالَ: ’’قُلْ…الحدیث۔[4] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ہتھیلی کو پکڑا اور فرمایا: ’’تم کہو… آخر حدیث تک
[1] ترجمہ: اے اللہ! ہم آپ سے زنا، چوری ، کفر اور کسی بھی کبیرہ گناہ کے کرنے سے پناہ طلب کرتے ہیں۔ آمین یا رب العالمین [2] المسند، رقم الحدیث ۱۵۵۴۱، ۲۴/۳۰۴۔ ۳۰۵؛ والأدب المفرد، باب دعوات النبي صلي الله عليه وسلم ، رقم الحدیث ۶۶۴، ص ۲۲۶؛ وسنن أبي داود، تفریع أبواب الوتر، باب في الاستعاذۃ، رقم الحدیث ۱۵۴۸، ۴/۲۸۶؛ وجامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب، رقم الحدیث ۳۷۲۲، ۹/۳۲۶۔۳۲۷؛ وسنن النسائي، کتاب الاستعاذۃ، الاستعاذۃ من شر السمع والبصر، ۸/۲۵۹۔ الفاظِ حدیث الأدب المفرد کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] اور شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے [اس کی سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الأدب المفرد ص ۱۹۳؛ وہامش المسند ۲۴/۳۰۵)۔