کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 80
[پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( یعنی فاطمہ رضی اللہ عنہا ) سے آیت ( میں مذکورہ باتوں) پر بیعت لی۔]
اس روایت کے حوالے سے متعدد باتوں میں سے دو درج ذیل ہیں:
ا: معزز خاندان کی خواتین پر… اسلام سے پہلے بھی… زنا کا ذکر بھی گراں تھا۔ [1]
[1] فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس بن عبد مناف، ہند کی ہمشیرہ اور معاویہ رضی اللہ عنہم کی خالہ۔ (ملاحظہ ہو: الاستیعاب في معرفۃ الأصحاب، رقم الترجمۃ ۴۰۶۳، ۴؍۱۹۰۱ ؛ و کتاب الإصابۃ في تمییز الصحابۃ ، رقم الترجمۃ ۸۴۷ ، ۴؍۳۸۳)۔
[2] المسند، رقم الحدیث ۲۵۱۷۵، ۴۲؍ ۹۵ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ، کتاب السیر، باب بیعۃ الأئمۃ وما یستحب لہم ، ذکر الأسباب التي کانت بیعۃ النساء علی المصطفی صلي الله عليه وسلم بہا ، رقم الحدیث ۴۵۵۴، ۱۰؍ ۴۱۸۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۴۲ ؍۹۵؛ و ہامش الإحسان ۱۰؍۴۱۸)۔ نیز ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۶؍۳۷۔