کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 53
ہ: پولس رسول نے زنا سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہوئے مزید لکھا: ’’حرام کاری سے بھاگو۔ جتنے گناہ آدمی کرتا ہے، وہ بدن سے باہر ہیں، مگر حرام کار اپنے بدن کا بھی گناہ گار ہے۔‘‘[1] ۲: زنا کا ذکر کرنے کی ممانعت: پولس رسول نے اہل اِفِسُس[2] کے نام اپنے خط میں لکھا: ’’اور جیسا کہ مقدسوں کو مناسب ہے: تم میں حرام کاری اور کسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو۔‘‘[3] ۳: زنا کا بت پرستی کے برابر ہونا: پولس نے کُلُسِیّوں[4] کے نام اپنے خط میں لکھا: ’’پس اپنے اُن اعضا کو مردہ کرو، جو زمین پر ہیں، یعنی حرام کاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو، جو بت پرستی کے برابر ہے، کہ ان ہی کے سبب سے خدا کا غضب نافرمانوں کے فرزندوں پر نازل ہوتا ہے۔‘‘[5] ۴: زنا کا غضب الٰہی کا سبب ہونا: ا: عبرانیوں کے نام خط میں ہے: ’’بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بے داغ رہے،
[1] المرجع السابق، آیت ۱۸، ص ۲۳۰۔ [2] اِفِسُس: قدیم آسیہ کے رومی صوبہ کا صدر مقام (موجودہ ترکی)۔ (حاشیہ انجیل مقدس [ان کے نزدیک]) ص ۴۵۰۔ (ط : ۲۰۱۰ء)۔ [3] باب ۵، آیت ۳، ص ۲۶۵۔ (ط: ۲۰۰۸ء)۔ [4] (کُلُسّے): ایشیائے کوچک میں صوبہ فروگیہ کا ایک شہر تھا۔ فروگیہ موجودہ ترکی کے مغرب میں واقع تھا۔ (حاشیہ انجیل ص ۴۷۶)۔ [5] باب ۳، آیات ۵۔۶، ص ۲۷۶۔