کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 232
اسی عرصے میں جنسی تعلقات سے منتقل ہونے والی تین بیماریوں کے رجسٹر ہونے والے واقعات کی حسبِ ذیل تفصیل بیان کی گئی ہے: ا: [Chlamydia] ۰۰۰،۴۴،۱۲ ب: [Gonorrhea] ۰۰۰،۰۱،۳ ج: [Syphilis] ۰۰۰،۴۵ Ceila .Deshim) [1] نے جنسی امراض میں بہت زیادہ اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’میں نے جب جنسی امراض اور ناجائز بچوں کی پیدائش میں بہت زیادہ اضافے کے بارے میں سنا، تو مجھے اس سے قطعاً کوئی تعجب نہ ہوا، کیونکہ ہمارے معاشرے میں اب جو کچھ ہورہا ہے، یہ اس کا طبعی نتیجہ ہے۔‘‘[2] یہاں ایک قابلِ ذکر بات یہ ہے، کہ جنسی امراض کی یہ کثرت ان ممالک میں بہترین طبی سہولتوں کی فراوانی کے باوجود ہے۔ ۔۴۔ جنسی امراض کی آئندہ نسلوں میں منتقلی زنا کے نتیجہ میں جنم لینے والے جنسی امراض صرف زانیوں تک محدود نہیں رہتے، بلکہ یہ آنے والی نسلوں کی طرف بھی منتقل ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں درج ذیل دو اقتباسات صورتِ حال کو توفیقِ الٰہی سے واضح کرتے ہیں:
[1] [The Day America Told the Truth] P.136-137. اقتباس کے الفاظ حسبِ ذیل ہیں: "Extrapolating from our numbers, some 2.2 million Americans are reasonably certain that they have AIDS. That's just the beginning. Another 7 million people see themselves as being at very high risk for AIDS. The majority of those people, both those who are certain and those who believe that they are at high risk, are heterosexuals. The rate of AIDS is for higher among gays." [2] منقول از کتاب: الأمراض الجنسیۃ ص ۱۷۔ مؤلف نے جس کتاب سے نقل کیا ہے، اس کے نام کا عربی ترجمہ[ کتاب التقدم الحدیث في علوم الأمراض الزہریۃ] لکھا ہے۔