کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 219
کی حفاظت کرنے والی اور اولاد اور غلاموں کے معاملات کی نگہبانی کرنے والی ہو۔ یہ سارے فرائض تو اسی وقت سر انجام دیے جاسکتے ہیں، جب کہ اس کی توجہ کا مرکز، سب آدمیوں سے ہٹ کر، ایک آدمی ہو۔ یہ بات زنا کی حرمت اور کلی طور پر اس دروازے کو بند کرکے ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔
چھٹی خرابی: جنسی تعلق میں شدید ذلت ہوتی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے، کہ سب سے سنگین گالی وہ ہوتی ہے، جس میں اس کا ذکر ہوتا ہے۔ عقل کا تقاضا اس تعلق کو کم از کم کرنا ہے۔ خاتون کے صرف ایک آدمی کے لیے ہونے میں اس کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ علاوہ ازیں نکاح کے ذریعے اس شکل میں بھی ہونے والی ذلت کی تلافی ہوتی ہے۔ جہاں تک زنا کا تعلق ہے، تو اس میں اس قبیح عمل کے دروازے کا کھولنا ہے اور کسی قسم کے منافع سے، حاصل ہونے والی ذلت کی تلافی بھی نہیں ہوتی۔ لہٰذا لازم ہے، کہ اس کی ممانعت اور بندش باقی رہے۔
امریکی جنرل (ر) ہاملٹن ہوز(Hamilton Howze) لکھتے ہیں:
امریکی معاشرے میں ایسی اجتماعی بیماریاں پھیل چکی ہیں، جو کہ ۱۹۴۵ء سے پہلے نہیں تھیں۔ نوجوانوں میں (ناجائز) جنسی تعلقات عام ہوچکے ہیں، جس کے ساتھ (ناجائز) حمل، اسقاطِ حمل اور جنسی امراض پھیل چکی ہیں۔[1]
آئندہ صفحات میں زنا کے مفاسد کے متعلق پانچ عنوانوں کے ضمن میں گفتگو توفیقِ الٰہی سے کی جارہی ہے۔
[1] التفسیر الکبیر ۲۰/۱۹۸۔۱۹۹ باختصار۔
[2] یہ دنگا اور فساد صرف چاہنے والی عورتوں کے حصول تک محدود نہیں رہتا، بلکہ ہر اس عورت کے حوالے سے ہوتا ہے، جسے مرد چاہتا ہے۔ خاتون کے چاہنے، نہ چاہنے کی پروا کب کی جاتی ہے؟ اغوا کے واقعات، خصوصاً مغربی دنیا میں، اس حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے بہت کافی ہیں۔ اس بارے میں تفصیل اس کتاب کے صفحات۳۰۴۔ ۳۱۰ میں دیکھئے۔