کتاب: زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات - صفحہ 213
۔۷۔ ضمام رضی اللہ عنہ کا زمانہ جاہلیت میں فواحش سے دُور رہنا حضرت ابوہریرہ نے حضرت ضمام رضی اللہ عنہما کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: ’’فَأَمَّا ہٰذِہِ الْہَنَاۃُ،[1] فَوَ اللّٰہِ! إِنْ کُنَّا لَنَتَنَزَّہُ عَنْہَا فِيْ الْجَاہِلِیَّۃِ۔‘‘[2] ’’جہاں تک بے حیائی کی ان باتوں کا تعلق ہے، تو واللہ! ہم تو ان سے زمانہ جاہلیت میں (بھی) دور رہتے تھے۔‘‘ ۔۸۔ اندیشہ زنا کے سبب بعض صحابہ کا خصی ہونے کی اجازت طلب کرنا اس بارے میں دو روایتیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا: امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا: ’’یَا رَسُولَ اللّٰہِ ۔ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ إِنِّی رَجُلٌ شَابٌّ، وَأَنَا أَخَافُ عَلٰی نَفْسِی الْعَنَتَ، وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِہِ النِّسَائَ۔ [’’یا رسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! بلاشبہ میں جوان آدمی ہوں اور مجھے اپنے بارے میں زنا (میں مبتلا ہونے) کا خدشہ رہتا ہے اور اس میں اپنے پاس ایسی چیز نہیں پاتا، جس کے ساتھ میں خواتین سے شادی کرسکوں۔‘‘]
[1] المرجع السابق ۸/۴۸۸۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۴۳۷، ۱/۴۹۱؛ وسنن أبي داود، کتاب الدیّات، باب الإمام یأمر بالعفو في الدم، جزء من رقم الحدیث ۴۴۹۱، ۱۲/۱۴۰؛ جامع الترمذي، أبواب الفتن، باب ما جاء لا یحلّ دم امریء مسلم إلا بإحدی ثلاث، جزء من رقم الحدیث ۲۲۴۷، ۶/۳۱۱۔۳۱۲؛ وسنن النسائي، کتاب تحریم الدم، ذکر ما یحلّ بہ دم المسلم، ۷/۹۲؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الحدود، باب لا یحل دم امریء مسلم إلا في ثلاث، جزء من رقم الحدیث ۲۵۳۳، ص ۴۲۴۔ الفاظِ حدیث سنن ابی داؤد کے ہیں۔ شیخ البانی اور شیخ عصام موسیٰ ہادی نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی سند کو [صحیحین کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۷۷؛ وہامش سنن ابن ماجہ للشیخ عصام ص ۴۲۴؛ وہامش المسند ۱/۴۹۱)۔ نیز ملاحظہ ہو: إنجاز الحاجۃ ۷/۵۷۵۔